کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 37
اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کا حساب لے گا اور اس کے مظالم کے سلسلہ میں حقداروں میں اسکی تمام نیکیاں تقسیم فرمادے گا،آخر میں روزہ باقی رہ جائیگا ،تو اللہ تعالیٰ اسکے بقیہ مظالم اپنے ذمہ لے لیگا اور روزہ کی برکت سے اس شخص کو جنت میں داخل کردے گا ۔ حافظ ابن رجب الحنبلی البغدادی رحمہ اللہ اس پر یوں تعلیق قائم کرتے ہیں: (ترجمہ ) روزہ چونکہ اللہ تعالیٰ کیلئے ہے ،اور اللہ تعالیٰ نے لازماً اسکی جزاء دینے کا وعدہ فرمایا ہے، لہذا اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک محفوظ ذخیرہ کی شکل میں موجود ہے،بندے کے بقیہ اعمال کفارئہ ذنوب یا قصاصِ حقوق میں خرچ ہوجائیں گے اور اس کے روزے دخولِ جنت کا باعث بن جائیں گے ۔ اسی قسم کا قول مشہور تابعی سعید بن جبیر سے بھی منقول ہے (۲) روزہ کے اللہ تعالیٰ کیلئے خاص ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جو بندے اور اسکے پروردگار کے درمیان ایک خفیہ اورسِرّی معاملہ ہے، جس پر دوسرا کوئی شخص مطلع نہیں ہوسکتا؛کیونکہ روزہ نیتِ باطنہ کا نام ہے، نیز روزہ دار کے ترکِ طعام وشراب کا معاملہ اللہ تعالیٰ کیلئے ہے، وہ تنہابیٹھا ہونے اور بھوکا وپیاسا ہونے کے باوجود کھانے یاپانی کے قریب تک نہیں پھٹکتا،تیسری بات یہ ہے کہ ہر عبادت مثلاً:نماز ،زکوٰۃ،حج،عمرہ،قربانی اور جہاد وغیرہ ظاہری عمل پر مشتمل ہے جو دوسروں کو دکھائی دیتی ہے،لیکن روزہ ایک ایسی خفیہ اورسِرّی عبادت ہے جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسرا کوئی نہیں دیکھ پاتا،لہذا یہ عبادت ریاء کاری سے بالکل پاک ہے،اسی