کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 36
اس حدیث میں روزہ کی ایک نہایت منفرد اورعظیم الشان فضیلت مذکور ہے، جس کی تفصیل اس طرح ہے کہ ہر عمل یاعبادت بندے کیلئے کفارہ کے طورپر ہے،کفارہ ہونے کے دو معنی ہیں:ایک یہ کہ بندہ جو گناہ کرتا ہے وہ روزہ کے علاوہ بقیہ اعمالِ صالحہ کی برکت سے معاف ہوجاتے ہیں اور یہی ان اعمال کی جزاء ہے،اب حصولِ ثواب اور دخولِ جنت کیلئے کوئی عظیم عمل چاہئے ،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:وہ عمل روزہ ہے جو میرے لئے ہے اور میں نے اس کی یہ جزاء ضرور دینی ہے۔ دوسرامعنی یہ ہے کہ قیامت کے دن حقوق العباد کے سلسلہ میں بندے کی نیکیاں اصحابِ حقوق میں ایک ایک کرکے تقسیم ہونگی، جب روزہ باقی رہ جائیگا جو اللہ تعالیٰ کیلئے ہے اور جس کی جزاء اللہ تعالیٰ نے ضرور دینی ہے،تو اللہ تعالیٰ روزہ کو تقسیم ہونے سے بچالے گا اور بندہ کے بقیہ حقوق اپنے ذمہ لے لیگا اور اسے روزہ کی برکت سے جزاء عطا فرماکے جنت میں داخل کردے گا۔ سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ اسی نکتہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ھذا من أجود الأحادیث وأحکمھا ،اذا کان یوم القیامۃ یحاسب اللہ عبدہ،ویؤدی ماعلیہ من المظالم من سائر عملہ ،حتی لایبقی إلا الصوم، فیتحمل اللہ عزوجل مابقی علیہ من المظالم ، ویدخلہ بالصوم الجنۃ ‘‘(شعب الایمان للبیہقی (۳/۲۹۵) یعنی روزہ کے فضائل میں یہ حدیث سب سے عمدہ اورٹھوس ہے،قیامت کے دن