کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 35
کیونکہ نماز کا دورانیہ بہت کم ہے،اس میں بھی اگر بندے کو کھانے کی طلب ہو اور کھانا موجود ہو تو شریعت نے نماز پڑ ھنے سے روک دیا ہے اور کھانا کھا کر نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے، ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:[عشاء کی نماز اوررات کا کھانا دونوں تیار ہوں توپہلے کھانا کھالو] لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں بہرصورت پورے دن کیلئے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا،گرم ہو یا سرد،کھانا پینا چھوڑنا ضروری ہے،اور روزہ دار بھوک اور پیاس کی اس مشقت کو برداشت کرتا ہے حتی کہ تنہائی میں لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہونے کے باوجود بھی ایک قطرئہ آب یا ایک لقمۂ طعام تک اپنے حلق سے نیچے نہیں اتارتا، لہذا اللہ تعالیٰ نے اس کی اس محنت کی قدر کی اور روزہ کو اپنے لئے خاص فرمالیا،بعض علماءسلف کا قول ہے کہ وہ شخص کتنی بشارتوں کامستحق ہے جوانواع و اقسام کی نعمتوں اور شہوتوں کو جو کہ سامنے موجود ہوتی ہیں چھوڑ دیتا ہے،محض اللہ تعالیٰ کے ایسے وعدوں کی بنیاد پر جو پردۂ غیب میں ہیں اور معلوم نہیں کب حاصل ہوں۔(و اللہ المستعان) واضح ہوکہ مذکورہ حدیثِ ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کا پہلا جملہ صحیح بخاری میں ایک دوسری سند کے ساتھ اس طرح وارد ہے:[لکل عمل کفارۃ والصوم لی وأنا اجزی بہ …الحدیث ]یعنی(اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) ہر عمل کیلئے کفارہ ہوتا ہے جبکہ روزہ میرے لئے ہے اور میں نے اس کی جزاء ضرور دینی ہے۔(صحیح بخاری رقم الحدیث۷۵۳۸)