کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 31
اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان مردوں اور عورتوں کے وہ اوصاف ذکر کیئے ہیں جن کی بناء پر وہ اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اجرِ عظیم کے مستحق قرار پاتے ہیں،ان صفات میں ان کا ر وزے رکھنا بھی شامل ہے ، نیز ان کی ایک اور صفت’’ صبر ‘‘بھی مذکورہے اور صبر کا سب سے بڑا مظہر روزہ ہے ۔ جامع ترمذی میں بسندِ حسن ایک روایت مذکورہے، جس کے راوی بنو سلیم کے ایک صحابی ہیں ،فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[والصوم نصف الصبر] یعنی [روزہ آدھا صبر ہے۔]نیز ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث جس کے الفا ظ ہیں :[الطاعم الشاکر بمنزلۃ الصائم الصابر]یعنی[ کھانے پینے والا شکر گزار، صبر کرنے والے روزہ دار جیسا ہے۔] میں بھی روزے کا صبر کے ساتھ گہرا تعلق عیاں ہے (اس حدیث کو امام احمداورترمذی نے بسندِصحیح روایت کیا ہے) دوسری آیت ِکریمہ:{اَلتَّآئِبُوْنَ الْعَابِدُ وْنَ الْحَامِدُ وْنَ السَّآئِحُوْنَ الرَّاکِعُوْنَ السَّاجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّا ھُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحَافِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللہ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ }(التوبۃ:۱۱۲) ترجمہ:( وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے ،حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے،(راہِ حق میں سفر کرنے والے)رکوع اورسجدہ کرنے والے،نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اوربُری باتوں سے باز رکھنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے ہیں اور ایسے مؤمنین کو آپ خوشخبری سنادیجئے )