کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 28
حکمت تزکیہ نفس ہے ،نیز اسے ردی اخلاط اور رذیل اخلاق سے پاک کرنابھی مقصود ہے،کیونکہ شیطان تو انسان کی رگوں میں گردش کرتا ہے اور روز ے سے (کھانا نہ کھانے کی وجہ سے ) رگوں میں تنگی پیدا ہوتی ہے جس سے گویاشیطان کاراستہ تنگ ہوجاتا ہے ،جبکہ بسیارخوری رگوں کی کشادگی کا باعث ہے ،جو شہوات کی وسعت، ارادے کے ضعف اور عبادت میں قلتِ رغبت پر منتج ہوتی ہے ،روزہ سے انسان ان تمام منفی عوارض سے محفوظ رہتا ہے ،بلکہ روزہ انسان کو زاہد بنادیتا ہے اور آخرت کی رغبت بڑھادیتا ہے ۔ (الملخص الفقہی:۱/۳۷۴) واضح ہوکہ روزے کے اسرار وحکم بہت طویل ہیں،ہم اس مختصر سے رسالہ میں اسی قدر پر اکتفاء کرتے ہیں اور اس بحث کو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو نقل کرکے سمیٹتے ہیں: {قُلْ أَنْزَلَہُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ إِنَّہٗ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا} (الفرقان:۶) ترجمہ: (کہہ دیجئے اسے تو اس اللہ نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی تمام پوشیدہ باتوں کوجانتاہے ،بے شک وہ بڑاہی بخشنے والامہربان ہے) گویا اللہ تعالیٰ ہرچیزکے اسرار وحکم کو جانتا ہے ،اگروہ کسی چیزکا حکم دیتا ہے تو دنیا وآخرت میں اس کی افادیت ومنفعت کے تعلق سے اس کے اسرار ورموز جانتا ہے، تب ہی اس عمل کے انجام دینے کا حکم ارشاد فرماتا ہے … اوراگر کسی چیز سے روکتا ہے تو دنیا وآخرت میں اس کے اضرار ومفاسدکے تعلق سے اس کے اسرارسے واقف