کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 27
کیلئے ایک مؤثر عامل ہے ۔ ایک اور امریکی ڈاکٹر ’’انبئون سٹیکر‘‘ کی رائے کے مطابق جو شخص سال میں صرف اکیس روزے مسلسل رکھ لے تو وہ طاقت اور شباب کے اعتبار سے دس سال پیچھے لوٹ جاتا ہے۔ ایک ضروری تنبیہ: صحتِ انسانی کے تعلق سے روزہ کی اس حکمت سے وہی لوگ کماحقہ مستفید ہوسکتے ہیں جو افطاری اور سحری کے موقعہ پر کم اور سادہ خوراک پر انحصار کرتے ہیں ،اگر ایک شخص دن بھر فاقہ برداشت کرنے کے بعد شام کو افطاری کیلئے انواع واقسام کے کھانوں سے دستر خوان بھرلے اور پھر یوں ٹوٹ پڑے کہ کھانا کم اور ٹھونسنا زیادہ محسوس ہورہا ہو،اسی طرح سحری کے کھانے پر یوں طبع آزمائی کررہا ہوکہ گویاوہ زندگی کا آخری کھانا کھارہا ہے ،تو وہ مذکورہ عظیم الشان حکمت سے قطعاً مستفید نہیں ہوسکتا ۔ دوسری تنبیہ: واضح ہوکہ روزہ ایک عبادت ہے اور اس کا مقصد، اول وآخر اللہ تعالیٰ کی رضاء جوئی ہے،جن حکمتوں کا ذکر ہوایہ سب ثانوی مقاصد یا فوائدہیں جو اسرارِ صوم کے طورپر پیش کیئے جاسکتے ہیں۔ فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان اپنی کتاب’’ الملخص الفقہی ‘‘میں روزہ کی کچھ مزید حکمتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ والحکمۃ فی شرعیۃ الصیام ……یعنی روزہ کو مشروع قرار دینے کی