کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 23
لقولہ تعالیٰ{إِنَّمَا یَتَقَبَّلَ اللہ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ}(المائدۃ:۲۷)
ترجمہ:( اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے )
روزہ کی اسی حقیقت وحکمت کے پیشِ نظر امام ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’منہاج القاصدین‘‘ میں روزے کے تین مراتب بیان فرمائے ہیں:
(۱) عام لوگوں کا روزہ ۔
(۲) خاص لوگوں کا روزہ۔
(۳) خاص الخاص لوگوںکا روزہ۔
عام لوگوں کا روزہ صرف پیٹ اور شرمگاہ کی خواہشات اور شہوات سے بچاؤ کا نام ہے ،
خاص لوگوں کا روزہ پیٹ اور شرمگاہ کی خواہشات وشہوات سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ ،نگاہ،زبان ہاتھ پاؤں ،کان اور دیگر اعضاء کو ہر قسم کے گناہ سے محفوط رکھنے کا نام ہے۔
جبکہ خاص الخاص لوگوں کا روزہ یہ ہے کہ مذکورہ تمام امور کو ملحوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے قلب کو بھی اس قدر محفوظ بنالیں کہ اس میں ایسے افکار وخیالات کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ سے غافل کرنے یا دور کرنے کا سبب بن جائیں۔
واضح ہو کہ علماء کرام نے روزہ کی مزید بہت سی حکمتیں بیان فرمائیں ہیں،ہم انتہائی اختصار کے ساتھ بعض حکمتوں کا ذکر کرتے ہیں،بلکہ شیخ عبد اللہ آل بسام نے