کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 17
امام مجاہد کا قول ہے: ’’کتب اللہ عزوجل صوم شھر رمضان علی کل أمۃ‘‘یعنی( اللہ تعالیٰ نے رمضان کا روزہ ہر امت پر فرض کیا تھا۔) (تفسیر قرطبی۱/۶۵۱) اللہ تعالیٰ نے سابقہ تمام امتوں پر روزہ فرض قرار دینے کی خبر ہمیں اس لئے دی تاکہ ہماری نظروں میں اس کی اہمیت اور قدرومنزلت مزید بڑھ جائے،مزید رغبت پیدا ہوجائے ،نیز یہ کہ روزہ آسان لگنے لگے؛کیونکہ کوئی بھی مشکل چیز جب عمومیت اختیار کرجائے تووہ آسان ہوجاتی ہے۔ ہمارے روزے کو سابقہ اقوام کے روزے سے تشبیہ دینا باعتباراصلِ وجوب ہے، یعنی جس طرح سابقہ اقوام پر روزہ فرض تھا اسی طرح ہم پر بھی فرض ہے یہ تشبیہ باعتبار کیفیت ِ صوم نہیں ہے؛کیونکہ ہمارے اور سابقہ اقوام کے روزہ کی کیفیت میں فرق تھا، چنانچہ ان کا ر وزہ عشاء کی نماز سے شروع ہوکر غروبِ آفتاب تک جاتا،جبکہ ہمارار وزہ ابتداء فرضیت میں اسی طرح تھا لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے آسانی پیدافرماتے ہوئے طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک مقرر فرمادیا۔ سابقہ اقوام نے اپنے روزہ کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا ،چنانچہ یہودیوں نے رمضان المبارک کی جگہ روزے کیلئے پورے سال کا صرف ایک دن مقرر کرلیا،جو ان کے زعم میں فرعون کے غرق ہونے کا دن تھا،جبکہ عیسائیوں نے جب یہ دیکھا کہ رمضان المبارک تو شدید گرمی کے موسم میں آتا ہے تو انہوں نے قمری مہینہ کی جگہ ایک