کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 12
کی گئی کہ اگر تم نے شرک کرلیا تو تمہارے تمام اعمال برباد ہوجائیں گے…)
امورِ ایمان میں ایک اہم امر،ایمان بالرسل ہے،رسولوں کی بعثت میں پنہاں سب سے اہم نکتہ کیا ہے؟ وہی جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا:
{وَمَاأَرْسَلْنَامِنْ رَّسُوْلٍ إِلاَّ لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللہ } (النساء:۶۴)
ترجمہ:( ہم نے آپ سے قبل جتنے بھی رسول مبعوث فرمائے،صرف اس لیئے کہ اللہ کے حکم سے ان کی اطاعت کی جائے)
سلسلۂ انبیاء ورسل کے خاتم ،امام کائنات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کے اس انتہائی محکم و مؤکد حق کو قرآنِ حکیم نے باربار دہرایا،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو، ہدایت کی اساسی شرط قرار دیا :{وَإِنْ تُطِیْعُوْہُ تَھْتَدُ وْا} (النور:۵۴)
ایک اور مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو ، اللہ تعالیٰ کی اطاعت قرار دیا(اصلِ توحیداوراصلِ دین اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے) چنانچہ فرمایا:
{مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللہ }(النساء:۸۰)
ترجمہ:( اور جو رسول کی اطاعت کرے گا (صرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی)وہی در حقیقت اللہ تعالیٰ کی اطاعت کررہا ہے)
اب ایمان بالرسل کا اولین تقاضہ یہی ہے کہ تمام امورِ دین میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وعمل پر کسی کی بات کو مقدم کرنا تو بہت بڑی جسارت ہے اسے کسی حیثیت کے قابل ہی نہ سمجھا جائے …لیکن اگر کوئی شخص ایمان