کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 11
کی صحت شرط ہے بیکار جائیگی ؛کیونکہ عبادت تو صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور یہ مسئلہ مدارِ دین اور اصلِ ایمان ہے:
{یَااَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِ یْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} (البقرۃ :۲۱)
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم میں اپنا پہلا امر جاری کرتے ہوئے فرمایا:
ترجمہ:( اے لوگو!تم صرف اپنے پروردگار کی عبادت کرو، جو تمہارا اور تم سے پہلے سب کا خالق ہے تاکہ تم (اعمال کی بربادی اور جہنم کے عذاب سے )بچ سکو)
اسی طرح اگر ایک شخص اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے تعلق سے کسی الحاد کا شکار ہوجائے،مثلاً: اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا انکار کردے،یا اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کے بارہ میں مخلوق سے تشبیہ کا مرتکب بن جائے ،یا اللہ تعالیٰ کی کسی صفت میں مرضی کی تاویل کر بیٹھے یا اللہ تعالیٰ کی کسی صفت (مثلاً: روزی دینا ،غیب کا جاننا وغیرہ) کو کسی مخلوق میں پیدا کردے تو اس کی توحید ٹوٹ جائیگی ،نتیجۃً: روزہ (جس کی قبولیت ایمان کی صحت کے ساتھ مشروط ہے) بے کار ہوگیا… شرک کی اس تباہ کاری کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کا عمومی فرمان ہے:
{وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبِلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ}(الزمر:۶۵)
ترجمہ:( اور تحقیق آپ کی طر ف ،اور آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے قبل ہر نبی کی طرف یہ وحی