کتاب: روشنی - صفحہ 87
’’میری قبر کو جشن گاہ مت بنانا اور اپنے گھروں کو قبروں میں مت تبدیل کرنا، اور جہاں کہیں رہو وہیں سے میرے اوپر درود و سلام بھیجتے رہنا، کیونکہ تمہارا سلام اور تمہارا درُود مجھے پہنچ جائے گا۔‘‘ ان ارشادات سے تین باتیں معلوم ہوئیں: ۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس اس طرح جم گھٹا کرنا جس طرح عید اور میلوں کے موقع پر خاص خاص جگہوں پر جم گھٹا کیا جاتا ہے، ممنوع ہے۔ ۲۔ گھروں کو قبروں کے مانند بنانے سے ممانعت، یعنی گھروں کو نمازوں کے قیام، تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار سے آباد رکھنے کا حکم، اس ارشاد سے یہ اشارہ بھی ملا کہ قبروں کے پاس اقامت نماز، تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار کرنا منع ہے۔ ۳۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے:’’ تم جہاں کہیں رہو وہیں سے میرے اوپر درُود و سلام بھیجتے رہو۔ اس امر پر دلالت ہوتی یہ کہ درود و سلام کی خاطر آپ کی قبر مبارک کی زیارت کے لیے سفر غیر مطلوب ہے اور یہ درُود و سلام آپ خود نہیں سنتے، بلکہ فرشتوں کے ذریعے آپ تک پہنچا دیا جاتا ہے اور جب درُود و سلام کے لیے قبر مبارک کی زیارت کے لیے سفر مطلوب نہیں ہے ، تو پھر کس غرض کے لیے ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا ہے ، بلکہ خود اللہ تعالیٰ سے یہ دُعا اور یہ درخواست کر کے اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں کہ وہ بت بننے سے محفوظ رہے، ارشادِ نبوی ہے: ((اللہم لا تجعل قبری و ثنا ، لعن اللّٰہ قومًا اتخذوا قبور انبیاء ہم مساجدَ … )) [1] ’’اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بننے دیجیو، اللہ کی لعنت ہو ان لوگوں پر جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔‘‘
[1] مسند احمد: ۷۳۵۲۔ طبقات ابن سعد: ۲۴۱، ۲۴۲۔ مسند ابو یعلیٰ ، ص: ۳۱۲۔ مسند حمیدی: ۱۰۲۵.