کتاب: روشنی - صفحہ 76
اب میں آگے بڑھنے اور فخرالمحدثین مولانا خلیل احمد سہارنپوری کے بلند بانگ دعاوی پر تبصرہ کرنے سے قبل پہلے زیارت قبور سے متعلقہ حدیثوں، پھر سابقہ اقوام کی قبرپرستی سے متعلقہ حدیثوں اور آخر میں ان حدیثوں کوپیش کر دینا چاہتا ہوں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر مبارک کے پاس جم گھٹا لگانے اور جشن منانے سے منع فرمایا ہے، تاکہ میرا مدعا سمجھنے میں آسانی رہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کی ترویج کرنے والوں کے دعوؤں کا کھوکھلا پن لوگ سمجھ سکیں۔ زیارت قبور ۱۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَہَیْتُکُمْ عَنْ زَیَارَۃِ الْقُبُوْرِ ، فَزُوْرُوْہَا … )) ’’میں نے تم لوگوں کو قبروں کی زیارت سے روک دیا، پس ان کی زیارت کرو۔‘‘ ۲۔ انہی بریدہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری حدیث روایت ہے جس کے الفاظ ہیں: ((قَدْ کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زَیَارَۃِ الْقُبُوْرِ ، فَقَدْ اُذِنَ لِمُحَمَّدٍ فِی زَیَارَۃِ قَبْرِ اُمِّہٰٖ ، فُزُوْرُوْہَا فَإِنَّہَا تُذَکِّرُ الْآخِرَۃَ۔))[1] ’’ درحقیقت میں نے تم لوگوں کو قبروں کی زیارت سے منع کر رکھا تھا، پس محمد کو اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی اجازت مل گئی ، تو ان کی زیارت کرو ، کیونکہ وہ آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔‘‘ مذکورہ بالا حدیث کا پس منظر معلوم کرنے کے لیے درج ذیل حدیث پیش نظر رہنی چاہیے: ۳۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (( زار النبی صلي الله عليه وسلم قبرَ أُمہ ، فبکی و أبکی من حولہ فقال: استأذنت ربی فی أن استغفِرَلہا، فلم یؤذن لی ، واستأذنتہ فی أن ازورَ قبرَ ہَا فأذِنَ لی ، فزوروا القبور، فإنہا تذکر
[1] ترمذی: ۱۰۵۴.