کتاب: روشنی - صفحہ 66
سوال کا صحیح جواب یہ ہے کہ درحقیقت یہ صوفیانہ خیال آرائی ہے ورنہ عالم واقعہ میں نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے ظاہر ہوئے تھے ا ور نہ صوفی میانجیو، بلکہ یہ سارا ڈراما انہوں نے اپنے آپ کو منصب ارشاد و ہدایت پر فائز کرنے کے لیے رچایا ہے۔قبر مبارک سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے ، کیونکہ یہ محال ہے کہ کوئی انسان وفات پاجانے اور قبر میں دفن کر دیے جانے کے بعد قیامت کی آمد سے پہلے اپنی قبر سے آئے، اس سے دنیا کا کوئی بھی انسان مستثنیٰ نہیں ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں۔
یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت آپ کی عبدیت کاملہ کا نتیجہ ہے ، آپ کی عدم بشریت کی نہیں اور جس طرح قرآن و حدیث کی نہایت واضح اور دو ٹوک نصوص آپ کی بشریت پر دلالت کرتی ہیں اور اس بشریت کا انکار کرنے والوں کی ضلالت اور گمراہی پر حرفِ آخر ہیں، اسی طرح یہ بھی واضح کر رہی ہیں کہ آپ وفات پا چکے ہیں اور اس دنیا سے آپ کا اس کے علاوہ کوئی تعلق باقی نہیں رہا ہے کہ آپ کی شریعت اور آپ کی سیرت پاک زندہ ہے اور قیامت تک زندہ رہے گی اور یہی شریعت ان خوش نصیبوں کے لیے مشعل راہ ہے اور رہے گی جو آپ پر اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول کی حیثیت سے ایمان رکھتے ہیں اور آپ کی سیرت پاک کو اپنے لیے نمونۂ عمل مانتے ہیں۔
رہے وہ لوگ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کے منکر ہیں اور آپ کے اسی طرح زندہ رہنے کا عقیدہ رکھتے ہیں جس طرح آپ وفات پانے سے قبل زندہ تھے۔ اور جن کا یہ دعویٰ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک سے باہر تشریف لاتے رہتے ہیں اور اکابر صوفیا کی تکریم فرماتے رہتے ہیں، وہ لوگ قرآن و حدیث کے منکر ہیں اگرچہ اہل سنت و جماعت سے نسبت کا دعویٰ کرتے رہتے ہیں۔
عجیب بات ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر مبارک سے باہر دیکھنے کا دعویٰ کرنے والے ہر دور میں صوفیا رہے ہیں اور یہ بھی خواب میں نہیں، بلکہ حالت بیداری میں، جب کہ یہ محال ہے، جیسا کہ اوپر واضح کیا گیا۔ مزید یہ کہ بفرض محال اگر اس کی کوئی حقیقت ہوتی بطورِ استثناء ہی سہی تو اس