کتاب: روشنی - صفحہ 58
سنت ہونے کا ذکر توشاذ و نادر ملے گا، البتہ اس کی بے سروپا کرامتوں، علم غیب سے اس کے موصوف ہونے ، کائنات میں اس کے صاحب تصرف ہونے اور عبادات، اوراد و اذکار اور ریاضتوں کے قبیل سے اس کے ایسے اعمال انجام دینے کا ذکر بکثرت ملے گا جن کا ذکر یا تو کتاب و سنت میں نہیں آیا ہے یا اگر آیا بھی ہے تو ان کی نکارت بیان کرنے کے لیے ایسی صورت میں صوفیا کو اہل سنت و جماعت میں شمار کرنے، اور ان کو دوسرے مسلمانوں کے مقابلے میں زیادہ واصل الی اللہ ، زیادہ عارف باللہ اور زیادہ زاہد و عابد اور عنداللہ زیادہ مقبول بندہ دکھانے کے لیے ان کی سیرتوں کے بیان اور ان کے فضائل و مناقب کے تذکروں میں ان کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کے واقعات بکثرت بیان ہوئے ہیں جس کا مقصد بالکل واضح ہے، یعنی یہ ثابت کرنا کہ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے پیرو تھے اور جہاں ان کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا حاصل رہی ہے وہیں وہ ہر کام آپ کی رضا مندی اور اجازت ہی کے بعد عمل میں لاتے تھے۔ جب کہ امر واقعہ یہ ہے کہ خواب جیسا بھی ہو وہ تعبیر کا محتاج ہوتا ہے اور اگر وہ بالکل واضح بھی ہو اور بظاہر تعبیر کا محتاج نہ بھی ہو تو بھی خواب شرعی ماخذ نہیں ہے ، بایں معنی کہ اگر کسی شخص کا عقیدہ و عمل کتاب و سنت کی تعلیمات کے خلاف ہو، تو خواب کی بنیاد پر اس کو سچا اور صحیح العقیدہ مسلمان نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں کسی شخص کے ایمان و عمل کی صحت جانچنے کا ذریعہ صرف قرآن و حدیث ہیں جو محفوظ ہیں اور قیامت تک محفوظ رہیں گے، قرآن و حدیث کے علاوہ دوسری چیزیں جیسے خواب اور کشف و کرامت وغیرہ تو بشرط صحت ان سے زیادہ سے زیادہ جو چیز حاصل ہو سکتی ہے وہ اطمینان قلب ہے اور یہ بھی اس صورت میں جب کہ خواب دیکھنے و الے اور صاحب کشف و کرامت کا ایمان و عمل کتاب و سنت کی تعلیمات اور سنت نبوی کے مطابق ہو۔ مضمون کے آغاز میں سائل کے سوال میں جن صوفی بزرگ کے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضری اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کا ہاتھ پکڑ کر اس کو ایک