کتاب: روشنی - صفحہ 56
یہی مضمون بیان ہوا ہے ، چنانچہ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے (۶۹۹۶)… ((مَنْ رَآنِیْ فَقَدْ رَأَ الْہَمْدَ )) ’’ جس نے مجھے دیکھا اس نے برحق خواب دیکھا۔ ‘‘ یعنی اس میں شیطان کی خیال آرائی نہیں شامل ہے یا وہ شیطان کی خیال آرائی سے پاک ہے اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث (۶۹۹۷)میں بھی یہی تعبیر آئی ہے ، او ر حدیث نمبر ۶۹۹۵ میں جو قتادہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے صرف رؤیا صالحہ اور حکم کا ذکر ہے۔ البتہ شیطان کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت اختیار کرنے کی نفی دوسرے الفاظ میں کی گئی ہے، مثال کے طور پر قتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا یہ: (( وَاِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَرَائٰ ی بِیْ)) ’’درحقیقت شیطان میری طرح نہیں نظر آسکتا‘‘ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: ((فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَکُوْنَنِیْ )) ’’شیطان میری طرح نہیں ہو سکتا۔‘‘ واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل ، صورت اور حلیہ اختیار کرنے پر شیطان کی عدم قدرت کو مختلف الفاظ میں بیان کرنے سے جہاں یہ یقین دہانی کرانی مقصود ہے کہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والا آپ ہی کو دیکھتا ہے وہیں یہ بتانا مقصود ہے کہ خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والا وہی شمار ہو گا جس نے صحیح احادیث سے ثابت آپ کی شکل ، اور حلیہ میں آپ کو دیکھا ہو ، کیونکہ کسی اور انسان کو خواب میں دیکھنا کسی بھی اعتبار سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنا نہیں ہے ، البتہ اگر کسی انسان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی ایسی ہیئت یا لباس میں دیکھا ہو جس کا ذکر صحیح احادیث میں نہیں آیاہے تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا، لیکن اس کا خواب صحیح ہے اور وہ خواب دیکھنے والے کے دین و عقیدے اور سلوک میں بگاڑ اور خرابی پر دلالت کرتا ہے یا اس طرح کے خواب سے اس کو کسی برائی یا انحراف یا مصیبت سے خبردار کرنا ہے۔ میں نے مذکورہ بالا صفحات میں بامعنی خوابوں، اور خوابہائے پریشاں، خوابوں کی تعبیر، انبیاء علیہم السلام کے خوابوں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کی حقیقت کے بارے میں یقینی اور ناقابل تردید دلائل کے ساتھ جو تفصیلات پیش کر دی ہیں اور قرآن و حدیث کی واضح اور دو ٹوک تعلیمات کی روشنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات پا جانے اور قبر مبارک سے