کتاب: روشنی - صفحہ 54
دوسری تعبیر ((فَکَاَنَّمَا رَآنِیْ فِی الْیَقْظَۃِ )) ’’گویااس نے مجھے بیداری میں دیکھا۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ’’ اگر وہ بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تو خواب میں آپ کو دیکھنے کے مطابق پاتا۔‘‘ دوسرے لفظوں میں بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رؤیت برحق اور حقیقی دونوں ہوتی اور خواب میں آپ کی رؤیت برحق او ر تمثیل ہوتی۔ تیسری تعبیر ((فَقَدْ رَآنِیْ فِی الْیَقْظَۃِ ))’’درحقیقت اس نے مجھے بیداری میں دیکھا۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ خواب میں مجھے دیکھنا اسی طرح برحق ہے جس طرح بیداری میں دیکھنا، یعنی حق و صدق ہونے اور شیطانی خیال آرائی سے پاک ہونے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا بیداری میں دیکھنے کی طرح ہے ، البتہ دونوں کا حکم ایک نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بحالت ایمان بیداری میں دیکھنے والا صحابی تھا اور صحابہ کی جماعت انبیاء علیہم السلام کے بعد مسلمانوں کی سب سے افضل اور مقدس تھی۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا بشارت و خوش خبری بھی ہو سکتا ہے ، اور کسی برائی سے ڈرانا اور خبردار کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ صحیح بخاری کے الفاظ میں مروی اس زیر بحث حدیث کا فقرہ ((وَلَا یَتَمَثَّلُ الشَّیْطَانُ بِیْ )) ’’شیطان میری مثال نہیں اختیار کر سکتا۔ ‘‘ متمدد الفاظ میں مروی ہے اور ساری تعبیر میں اس نقطہ پر مرکز ہیں کہ شیطانی ظاہر و باطن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شباہت اختیار کرنے سے کلی طور پر عاجز بنا دیاگیا ہے۔لہٰذا اگر کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صحیح احادیث میں بیان کردہ اوصاف اور حلیہ کے مطابق دیکھے تو اس نے یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھا ہے۔ رہی اس کی تعبیر تو اس وضع اور حالت کے اعتبار سے اس کی تعبیر مختلف ہو گی جس میں خواب دیکھنے والے نے آپ کو دیکھا ہے۔ ۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کے باب کے تحت امام بخاری پانچ حدیثیں لائے ہیں، جن میں سے چار حدیثوں کی روایت میں امام مسلم ان کے ساتھ شریک ہیں، البتہ پانچویں حدیث کی روایت میں امام بخاری منفرد ہیں۔دوسری حدیث حسب ذیل ہے: ۲۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: