کتاب: روشنی - صفحہ 5
مقدمہ
إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا ، مَنْ یَّہْدِ اللّٰہُ فَـلَا مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَـلَا ہَادِیَ لَہُ۔ وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ عَلٰی آلِہٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا۔
اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک باقی رہنے والی اپنی کتاب عزیز میں اعلان فرما دیا ہے کہ:
﴿اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ﴾ (المائدہ:۲)
’’آج میں نے تمہارے لیے دین کو مکمل کر دیا ، اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا۔‘‘
دین کی تکمیل سے مراد اُصول و فروع اور عقائد و اعمال میں اسلامی شریعت کی تکمیل ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے جملہ مسائل و احکام اصولاً اور تفصیلاً اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں موجود ہیں جن کو جاننے اور معلوم کرنے کے لیے جہاں ان دونوں ماخذوں سے باہر جانے کی ضرورت نہیں، وہیں ان دونوں سے باہر کی کوئی چیز قابل قبول بھی نہیں، جیسا کہ زبانِ نبوت نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان فرما دیا:
(( مَنْ أَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ۔)) [1]
’’جس نے ہمارے اس حکم(دین) میں کوئی ایسی چیز پیدا کی جو اس میں سے نہیں
[1] صحیح بخاری: ۲۶۹۷۔ صحیح مسلم: ۱۷۱۸.