کتاب: روشنی - صفحہ 49
امام بخاری نے امام محمد بن سیرین کے جس قول کا حوالہ دیا ہے حافظ ابن حجر نے اس کو متصل سند سے بھی نقل کیا ہے، فرماتے ہیں:
’’اسماعیل بن اسحاق قاضی سے روایت ہے، وہ امام بخاری کے شیخ سلیمان بن حرب سے روایت کرتے ہیں، وہ حماد بن زید سے اور ایوب سے ، ایوب بن ابی تمیمہ کیسان فرماتے ہیں:’’ جب محمد بن سیرین سے کوئی آدمی یہ کہتا تھا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے، تو وہ فرماتے : جس کو تم نے دیکھا ہے اس کا حلیہ بیان کرو، اور جب وہ اس کا ایسا حلیہ بیان کرتا جس سے وہ واقف نہ ہوتے تو فرماتے کہ تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا ہے۔‘‘
یا درہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ شریف پوری تفصیلات کے ساتھ احادیث میں بیان ہوا ہے جس سے تمام محدثین واقف تھے۔
حافظ ابن حجر نے اس سلسلے میں ایک واقعہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے بھی نقل کیا ہے جس کی روایت امام حاکم نے کی ہے، فرماتے ہیں:
عاصم بن کلیب سے روایت ہے کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس سے عرض کیا :’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے۔‘‘ فرمایا: ’’مجھ سے ان کے اوصاف بیان کرو۔‘‘ میں نے حسن کے اوصاف بیان کیے اور کہا کہ میں نے انہی اوصاف سے موصوف شخصیت کو دیکھا ہے۔ فرمایا: ’’تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھا ہے۔‘‘[1]
امام المعبرین محمد بن سیرین رحمہ اللہ اور حبر الامہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سندوں کے ساتھ منسوب مذکورہ اقو ال سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا اسی وقت قابل اعتبار اور صحیح ہے جب خواب دیکھنے والے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی حقیقی شکل اور احادیث میں بیان کردہ آپ کے حلیہ شریفہ کے مطابق دیکھا ہو۔
[1] فتح الباری، ص: ۳۱۲۳، ج: ۳.