کتاب: روشنی - صفحہ 38
نہیں ہے ، ورنہ یہ لازم آئے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا تو مختلف شکلیں رکھتے تھے یا آپ کی شکل اور ہیئت ایک ہی تھی، مگر آپ کو مختلف شکلیں بدلنے پر قدرت تھی، تو یہ دونوں مفروضے باطل اور بیمار ذہنیتوں کی پیداور ہیں اور بکثرت صحابہ کرام سے نہایت اہتمام کے ساتھ آپ کے شمائل کریمہ اور حلیۂ شریفہ کا بیان اس امر پر پوری قطعیت اور یقین کے ساتھ دلالت کرتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی شکل ، ہیئت اور حلیہ رکھتے تھے اور اپنی بشریت کے بموجب مختلف شکلیں اختیار کرنے پر قدرت نہیں رکھتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے سے متعلق حدیثوں کو بیان کرنے سے قبل میں نے یہ وضاحت کر دینا اس لیے ضروری سمجھا کہ اس اُمت سے نسبت کا دعویٰ کرنے والی ایک جماعت میں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کے بہت دعوے کیے جاتے ہیں، بلکہ اس جماعت کے ائمہ نے یہ خواب دیکھنے میں مدد دینے والی ایک جھوٹی نماز اور اس نماز کی فضیلت بیان کرنے والی جھوٹی روایتیں بھی گھڑ ڈالی ہیں وہیں، ان صوفی بزرگوں کے تذکروں میں ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں مختلف شکلوں میں دیکھنے کے واقعات بھی بیان کیے گئے ، بلکہ جیسا کہ اس مضمون کے شروع میں بزبانِ سائل یہ ذکر آچکا ہے کہ حاجی امداد اللہ نے ’’روضہ‘‘ میں مراقبہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صوفی بزرگ ’’ میانجیو‘‘ کی صورت میں اپنی قبر مبارک سے نکلے اور ان کے سر پر عمامہ باندھا؟!! مذکورہ واقعہ کا جھوٹا ہونا کسی دلیل کا محتاج نہیں ہے ، کیونکہ اس کو سچا ماننے سے یہ لازم آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف یہ کہ جسم و روح کے ساتھ اپنی قبر مبارک سے باہر نکلتے ہیں، بلکہ دوسروں کی شکلوں میں بھی نکلتے ہیں اور یہ دونوں دعوے کتاب و سنت کی کسی دلیل سے عاری ہونے کے علاوہ قرآن و حدیث کی ان صراحتوں کے خلاف ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں اور جو لوگ وفات پا چکے ہیں ، چاہے وہ انبیاء ہوں ، اولیاء ہوں، شہداء ہوں یا عامۃ الناس ان میں سے کوئی بھی قیامت تک اپنی قبر سے نہیں نکلے گا، یہ حکم عام ہے جو تمام انسانوں سے شامل ہے اس سے نہ تو مومنین مستثنیٰ ہیں اور نہ کفار و مشرکین، نہ