کتاب: روشنی - صفحہ 36
ہو سکتا ہے۔ اس بات کو حدیث میں اس طرح بیان کیا گیاہے کہ ’’سچا خواب وہ ہے جو انسان خود دیکھتا ہے یااس کے لیے دیکھا جاتا ہے۔‘‘اس حدیث میں ’’ اس کے لیے دیکھا جاتا ہے۔‘‘ سے مراد یہ ہے کہ خواب دیکھنے والا کوئی اور ہے۔اس بات کو قارئین کے فہم سے قریب کرنے کے لیے قرآن پاک سے دو مثالیں دے دینا مناسب خیال کرتا ہوں: ۱:… یوسف علیہ السلام کے دونوں قیدی ساتھیوں نے جو خواب دیکھے تھے وہ خود ان سے متعلق تھے۔ ۲:… بادشاہِ مصر نے جو خواب دیکھا تھا اس کا تعلق اس کی ذات سے نہیں، بلکہ پورے ملک ، بلکہ مصر کے قرب و جوار کے ممالک میں آئندہ رونما ہونے والے نہایت تباہ کن قحط سے تھا۔ ۳:… یوسف علیہ السلام نے اپنے دونوں قیدی ساتھیوں کے خوابوں کی جو تعبیریں بتائی تھیں وہ دونوں کے خوابوں سے بڑی مشابہت رکھتی تھیں۔ لیکن بادشاہ کے خواب کی جو تعبیر بتائی تھی اس کا بظاہر خواب میں دیکھی جانے والی چیزوں سے دُور کا تعلق بھی نہیں تھا اور یوسف علیہ السلام نے صرف خواب کی تعبیر بتانے پر اکتفا نہیں کیا ، بلکہ وہ طریقۂ کار بھی بتا دیا جس کے ذریعہ آنے والے قحط کی تباہ کاریوں کا سامنا کیا گیا ، جب کہ خواب میں اس کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ مذکورہ بالا وضاحت سے میرا مقصد یہ بتانا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا عام خوابوں کی طرح خواب دیکھنے والے کے لیے بھی ہو سکتا ہے اور دوسرے کے لیے بھی ، اس کو مثالوں سے سمجھئے۔ ۳۔ محمد بن سیرین رحمہ اللہ کی تعبیر رؤیا کے تذکرہ میں عبداللہ بن مسلم مروزی کے اس خواب کا ذکر آچکا ہے کہ اس نے خواب دیکھا کہ ’’وہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ اُٹھائے ہوئے ہیں‘‘محمد بن سیرین نے اس خواب کی تعبیر یہ بتائی کہ اس کا تعلق