کتاب: روشنی - صفحہ 35
﴿ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا ﴾ (یوسف:۱۰۰)
’’ابا جان! یہ تعبیر ہے میرے اس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا، میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا۔‘‘
یوسف علیہ السلام نے اپنے قیدی ساتھیوں کے خوابوں کی تعبیر بتانے کے بعد جو یہ کہا تھا:
﴿ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ ﴾ (یوسف:۴۱)
’’فیصلہ ہو گیا اس بات کا جس کے بارے میں تم پوچھ رہے تھے۔‘‘
کیا اس سے یہ سمجھا جائے کہ خواب کی تعبیر واقع ہو کر رہتی ہے؟ گزشتہ صفحات میں خوابوں کی تعبیر سے متعلق جو کچھ عرض کیا گیا ہے اس سے یہی معلوم ہوتا ہے، البتہ نبی کے علاوہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کے خواب کی تعبیر کے بعد وہ کہے، جو یوسف علیہ السلام نے کہا تھا، کیونکہ نبی کے علاوہ کوئی دوسرا اپنی تعبیر کو مکمل طور پر صحیح قرار دینے کا مجاز نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کی حقیقت؟
گزشتہ صفحات میں سچے اور با معنی خوابوں اور خوابہائے پریشاں کے بارے میں دلائل کی زبان میں جو کچھ عرض کیا گیا ہے ، اس کی روشنی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا حق ہے یا بایں معنی کہ اس کا تعلق خوابوں کی اس قسم سے ہے جس کو زبانِ نبوت نے عمدہ یا سچا خواب قرار دیا ہے ، لیکن اس خواب سے متعلق صحیح احادیث پیش کرنے سے قبل بعض اُمور کی وضاحت ضروری ہے، تاکہ ان احادیث کا سمجھنا آسان رہے:
۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا اگرچہ حق و صدق ہے، پھر بھی یہ خواب تعبیر و تفسیر کا محتاج ہے اور دوسرے خوابوں کی طرح اس کی صحیح تعبیر وہی علماء بتا سکتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے خوابوں کی تعبیر کا علم یا ملکہ عطا فرمایا ہے۔
۲۔ دوسرے سچے خوابوں کی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا جہاں خود خواب دیکھنے والے سے متعلق ہو سکتا ہے وہیں اس کا تعلق اس کے علاوہ کسی اور شخص سے بھی