کتاب: روشنی - صفحہ 30
غیرمعصوم فقہاء کے اجتہادی احکام کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے صواب و خطا دونوں ہے۔
اس مضمون میں میرا موضوع بحث علم کلام نہیں ہے ، اس لیے میں نے جو کچھ عرض کیا ہے وہ صوفیا کے حلقوں میں زبان زد اولیاء اللہ کے بارے میں پھیلی ہوئی غلط باتوں اور غلط اجتہادات کی نشان دہی کرنا تھا اور یہ واضح کرنا تھا کہ اللہ کا ولی ہونے کی صفت سے وہی شخص موصوف ہو سکتا ہے جو کتاب و سنت کا متبع ہو۔ میں اپنے اس جملۂ معترضہ کے آخر میں اپنے وقت کے امام المتصوفین اور قطب العارفین شیخ ابو محمد عبدالقادر بن عبداللہ جیلی کا وہ ارشاد نقل کر دینا مناسب اور برمحل خیال کرتا ہوں جو انہوں نے اپنے ایک مرید اور مسترشد شیخ علی بن ادریس کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا، سوال تھا:
’’کیا امام احمد بن حنبل کے عقیدہ سے مختلف عقیدہ رکھنے والا اللہ کا ولی ہوا ہے؟‘‘
فرمایا:
’’نہ ہوا ہے اور نہ ہو گا۔‘‘[1]
امام احمد رحمہ اللہ ایک عظیم محدث و فقیہ ہونے کے علاوہ استقامت علی الحق ، اتباع کتاب و سنت ، خالص وبے آمیز عقیدہ رکھنے اور طہارت قلب سے موصوف ہونے کے باعث اہل سنت وجماعت کے غیر متنازع امام کا درجہ حاصل کر چکے تھے، اس لیے ان کا عقیدہ رکھنے و الا متبع کتاب و سنت مانا جاتا تھا اور کسی کے صاحب حق ہونے کے لیے صرف اتنی بات کافی تھی کہ وہ ان کے عقیدے پر ہے۔
انبیاء علیہم السلام کے خواب
انبیاء علیہم السلام کا خواب سچا ہونے کے علاوہ وحی الٰہی سے عبارت ہوتا تھا اور چونکہ انبیاء علیہم السلام کے دل نہیں سوتے تھے، بلکہ صرف ان کی آنکھیں سوتی تھیں، اس لیے نیند کی حالت میں بھی ان کے دل وحی الٰہی وصول کرنے کے قابل رہتے تھے اور شیطان کسی بھی حال میں ان کے دلوں کو اپنے خیالات اور وسوسوں کی آماجگاہ نہیں بنا سکتا تھا۔
[1] الاستقافہ، ص: ۹۳.