کتاب: روشنی - صفحہ 26
دن نہیں گزرے کہ اس کے گھر میں ولادت ہوئی اور اس کی بیوی مر گئی۔
اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی خواب نہ دیکھے اور تعبیر بتانے والے کے پاس خواب دیکھنے کا جھوٹا دعویٰ کرے اس وقت بھی خواب کی وہ تعبیر واقع ہو جائے گی جو تعبیر بتانے والے نے بتائی ہے اور چونکہ اس خواب کی تعبیر مسرت بخش نہیں تھی، اس لیے ابن سیرین نے خواب دیکھنے والے سے فرمایا تھا کہ تم نے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے ، تاکہ ان کو تعبیرنہ بتانی پڑے یا ان کو کسی طرح یہ معلوم ہو گیا تھا کہ اس نے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے، جھوٹ موٹ ان سے بیان کر رہا ہے، اسی وجہ سے جب اس نے سبحان اللہ کہہ کر ان کے جواب کو اپنی تکذیب قرار دیا تو ابن سیرین نے فرمایا کہ جھوٹ بولنے والے کے جھوٹ کا وبال ان پر نہیں ہے، اور جب انہوں نے خواب کی تعبیر بتادی تو وہ شخص ڈر گیا اور حقیقتِ حال کا اعتراف کر کے کہہ دیا:’’ میں نے کچھ نہیں دیکھا ہے مگر جو ہونے والاتھا وہ ہو کر رہا۔‘‘
اس خواب اور اس کی تعبیر کے درمیان ایسی کوئی مماثلت اور مشابہت نہیں پائی جاتی جس سے ابن سیرین کے حکم کو سمجھنے میں مدد ملے اس سے یہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں کہ یہ علم کتابوں کے مطالعہ سے حاصل نہیں کیا جا سکتا اور بلاشبہ محمد بن سیرین کو تعبیر رؤیا میں تائید الٰہی حاصل تھی۔
۳۔ ایک شخص امام ابن سیرین رحمہ اللہ کے پاس حاضر ہو ااور کہا کہ میں نے خواب دیکھا ہے گویا میں اور ایک سیاہ فام باندی ایک ہی برتن میں مچھلی کھارہے ہیں۔ ابن سیرین نے اس سے کہا: کیا تم میرے لیے کھانے کا انتظام کر کے مجھے کھانے پر بلا سکتے ہو؟ اس نے اثبات میں جواب دیا اور ان کو کھانے پر بلایا۔ جب دستر خوان بچھایا گیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں ایک سیاہ فام باندی ہے۔ ابن سیرین رحمہ اللہ نے اس آدمی سے پوچھا کہ کیا تم نے اس سے قربت کی ہے؟ اس نے نفی میں جواب دیا۔ انہوں نے اس سے فرمایا: اس کو لے کر خواب گاہ میں جاؤ۔ اس نے اس پر عمل کیا، لیکن خواب گاہ میں داخل ہوتے ہی چلایا: اے ابوبکر! اللہ کی قسم یہ تو مرد ہے۔ اس پر ابن سیرین نے اس سے کہا: ’’یہی