کتاب: روشنی - صفحہ 25
ادراک حاصل تھا اور زہد و ورع میں اپنی مثال آپ تھے۔
لیکن محمد بن سیرین کو خوابوں کی تعبیر کے علم میں جو غیر معمولی مہارت حاصل تھی اس نے ان کو ایک انفرادی مقام عطا کر دیا تھا اور بقول امام ذہبی رحمہ اللہ کے کہ ’’ اس علم میں ان کو تائید الٰہی حاصل تھی۔‘‘[1]
ذیل میں ہم ان کی تعبیر رؤیا کے کچھ واقعات امام ذہبی رحمہ اللہ کی کتاب ’’سیراعلام النبلاء‘‘ سے نقل کر رہے ہیں:
۱۔ عبداللہ بن مسلم مروزی کا بیان ہے کہ میں ابن سیرین کے ساتھ بیٹھا کرتا تھا ، پھر میں نے ان کی ہم نشینی ترک کر دی اور اباظیہ فرقے کے لوگوں میں بیٹھنے لگا، میں نے خواب دیکھا کہ گویا میں ایسے لوگوں کے ساتھ ہوں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ اٹھائے ہوئے ہیں ، اس کے بعد میں ابن سیرین کے پاس گیا اور ان سے اس خواب کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا:’’ تم ان لوگوں میں کیوں اٹھنے بیٹھنے لگے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت دفن کر دینا چاہتے ہیں۔‘‘
اباظیہ خوارج کا ایک فرقہ ہے جو عبداللہ بن اباض خارجی کا پیرو ہے۔ اس کا عقیدہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والا موحد تو ہے لیکن مومن نہیں ہے۔ یہ فرقہ آخری اموی خلیفہ مروان بن محمد کے زمانے میں ۱۲۷ھ مطابق ۷۴۴ء میں پید اہوا۔
۲۔ ایک شخص محمد بن سیرین کے پاس آیا اور کہا:’’ میں نے خواب دیکھا ہے گویا شیشہ کا ایک گلاس ہے جس میں پانی ہے ، پھر گلاس ٹوٹ گیا اور پانی کھڑا ہے۔‘‘ یہ خواب سن کر ابن سیرین نے فرمایا:’’ اللہ سے ڈرو، تم نے کچھ نہیں دیکھا ہے۔‘‘ اس آدمی نے کہا: سبحان اللہ! اس پر ابن سیرین نے کہا: جو کذب بیانی کرے اس کا وبال میرے اوپر نہیں۔ تمہاری بیوی بچہ جنے گی اور مر جائے گی اور بچہ زندہ رہے گا۔ یہ تعبیر سن کر وہ آدمی ان کے پاس سے اٹھتے ہوئے بولا: میں نے کوئی خواب نہیں دیکھا تھا لیکن زیادہ
[1] سیر اعلام النبلاء، ص: ۴۸۴، ج: ۵.