کتاب: روشنی - صفحہ 24
الشیطان الرجیم پڑھ لینا چاہیے، یہ عمل نیند سے بیدار ہونے کے بعد بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس سے شیطان اپنے مقصد میں ناکام ہو جائے گااور اگر کوئی کسی سے اس طرح کا خواب بیان کر دے تو جس سے عذاب بیان کیا جائے اس کو اس کی تعبیر بتانے سے گریز کرنا چاہیے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کا خواب سن کر اس کی کوئی تعبیر نہیں بتائی اور اس کو یہ تنبیہ کرنے پر اکتفا کیا کہ وہ دوسرے لوگ دوسروں سے ایسے خواب بیان نہ کریں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک ہی ہمارے لیے نمونۂ تقلید ہے۔ گزشتہ صفحات میں جن چند خوابوں کی تفصیلات صحیح ترین احادیث سے نقل کی گئی ہیں ان سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ عمدہ اور سچے خوابوں میں دیکھی جانے والی اشیاء اس عالم واقعہ کی اشیاء سے بظاہر مشابہت رکھنے کے باوجود اپنے مفہوم و معنی میں ان سے مختلف ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے تعبیر رؤیا یا خو ابوں کی تعبیر کے علم میں مہارت رکھنے و الوں کی ہر دور میں بڑی کمی رہی ہے ، بلکہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہے کہ علمائے اسلام میں امام ربانی محمد بن سیرین رحمہ اللہ کے علاوہ کوئی اور نام ایسا نہیں ملتا جس کو اس علم میں سند کا درجہ حاصل رہا ہو۔ محمد بن سیرین خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اس وقت پیدا ہوئے جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں دو سال باقی تھی، اس طرح ان کا سال پیدائش ۳۳ھ …۶۵۳ء قرار پاتا ہے۔ بعض لوگوں کا قول ہے کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جب دو سال باقی تھی اس وقت پیدا ہوئے، چنانچہ مشہور امام حدیث حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسی طرح میں نے اپنی کتاب عمر میں پایا ہے ، جب کہ د وسروں کا کہنا ہے کہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جب دو سال باقی تھے اس وقت پیدا ہوئے۔ اس دوسرے قول کے مطابق ان کی پیدائش ۲۱ ھ … ۶۴۱ ء میں ہونی چاہیے۔ ان کی وفات ۱۱۰ ھ … ۷۲۸ء میں ہوئی۔ محمد بن سیرین کو علم حدیث میں امامت کا درجہ حاصل تھا اور اُمت میں فتنہ پیدا ہو جانے کے بعد وہ حدیث کی سند پر بہت زور دیتے تھے۔ ان کو فرائض قضاء اور حساب میں بھی بڑا