کتاب: روشنی - صفحہ 224
رہے ہو؟ کہا: میں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہوتے ہیں اور آپ ہم سے دوزخ اور جنت کا تذکرہ فرماتے ہیں یہاں تک کہ ہماری یہ حالت ہوجاتی ہے کہ گویا ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں اور جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلتے ہیں اور بیوی بچوں اور کھیتی باڑی کے کاموں میں لگ جاتے ہیں، تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں‘‘ ابوبکر نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس طرح کی حالت سے دوچار ہوتے ہیں۔ پھر میں اور ابوبکر چل پڑے، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! حنظلہ منافق ہوگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں، آپ ہم سے جنت اور دوزخ کا تذکرہ فرماتے ہیں، تو ہماری یہ حالت ہوجاتی ہے کہ گویا ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں اور جب آپ کے پاس سے نکل کر جاتے ہیں اور بیوی بچوں کے معاملات اور کھیتی باڑی کے کاموں اور کاروبار کے امور میں مصروف ہوجاتے ہیں، تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میرے پاس اور ذکر کے موقع پر تمھاری جو حالت اور کیفیت ہوتی ہے اگر تم اس پر برقرار رہو، تو فرشتے تم سے تمھارے بستروں اور تمھارے راستوں میں مصافحہ کرنے لگیں، لیکن اے حنظلہ! کبھی اور کبھی‘‘ تین بار۔ (۶۹۶۶) اس حدیث پاک میں حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ نے اپنی یہ جو کیفیت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں ان کی جو ایمانی کیفیت رہتی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جنت و دوزخ کے جو اوصاف اور یوم آخرت اور روز جزا کے جو واقعات سنتے ہیں وہ اس طرح ذہن و دماغ میں مستحضر ہوجاتے ہیں کہ پورا نقشہ آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتا ہے، مگر ان مجلسوں سے دور ہونے کے بعد بیوی بچوں کے ہنگاموں اور کاروبار حیات کے جھیمڑوں