کتاب: روشنی - صفحہ 214
اور جہاں یہ لفظ الکتاب کے ساتھ معطوف ہوکر آیا ہے، وہاں اس سے مراد سنت ہی معروف و مشہور ہے۔‘‘ (ص۳۷۸۔۳۷۹، ج ۲)
ابراہیم Jکی دعا میں تلاوتِ کتاب اور تعلیم کتاب و حکمت کے بعد تیسری چیز یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تیسرا فرض منصبی لوگوں کا تزکیہ ہے تزکیہ تطہیر سے زیادہ وسیع المغنی لفظ ہے اور آیت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داریوں میں یہ بات داخل تھی کہ آپ اپنے اوپر ایمان لانے والوں کے ظاہر و باطن کو پاک کریں بایں معنی کہ آپ ان کے اخلاق، عادات، روش اور طرزِ فکر ہر چیز کو درست کریں ہر چیز کی اصلاح فرمادیں۔
کتاب سے مراد قرآن اور حکمت سے مراد حدیث ہے اور تزکیہ کا ذریعہ سیرت پاک ہے گویا ایک آیت میں اللہ تعالیٰ نے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تینوں فرائض منصبی بیان فرمادیے ہیں وہیں یہ یقین بھی دلادیا کہ کتاب بھی محفوظ ہے اور رہے گی حدیث بھی محفوظ ہے اور رہے گی اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک بھی محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گی، کیونکہ کسی چیز پر عمل کے مطالبہ کا یہ لازمی تقاضا ہے کہ وہ چیز وجود بھی رکھتی ہو اس سے اہل قرآن کے دعویٰ کی جڑ کٹ جاتی ہے جو صرف قرآن کو قابل عمل مانتے ہیں اور حدیث کو محل صدق و کذب قرار دے کر قابل عمل نہیں مانتے۔
اوپر کی وضاحتوں سے معلوم ہوا کہ قرآن کتاب تلاوت و ہدایت دونوں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات قرآنی احکام کی تشریح و تفسیر ہیں اور آپ کی سیرت طیبہ مسلمانوں کے لیے نمونہ عمل ہے:
﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ﴾ (الاحزاب:۲۱)
’’درحقیقت اللہ کے رسول کی زندگی میں تمھارے لیے بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت کا امیدوار ہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتا ہو۔‘‘
صوفیا مسلمانوں کی ایک ایسی جماعت سے عبارت ہیں جس میں ہر مسلک سے تعلق رکھنے