کتاب: روشنی - صفحہ 21
فأری الناسَ یتکففون منہا ، فالمستکثر والمستقل ، وإذا سبب واصل من الأرض إلی السماء، فأراک اخذت بہ فعلوت ، ثم أخذ بہ رجلٌ اَخَرُ فعلابہ ، ثم أخذ بہ رجل اَخر فعلا بہ، ثم أخذ بہ رجلٌ اخرفانقطع ثم وَصِل۔)) ’’میں نے رات خواب میں ایک چھتری دیکھی جو گھی اور شہد ٹپکارہی تھی اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس سے سیر ہو رہے ہیں، زیادہ لینے والے بھی ہیں اور کم لینے والے بھی ، اور میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک ملی ہوئی ہے اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اسے پکڑ لیا اور بلند ہو گئے ، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور اس کے ذریعہ بلند ہوا ، پھر ایک اور آدمی نے اسے پکڑا اور اس کے ذریعہ بلند ہوا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’ اس کی تعبیر بیان کرو۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ رہا سائبان یا چھتری تو وہ اسلام ہے اور اس سے جو شہد اور گھی ٹپک رہا تھا وہ قرآن ہے، جس کی مٹھاس ٹپک رہی تھی اور اسی قرآن سے استفادہ کرنے والوں میں کچھ زیادہ استفادہ کرنے والے ہیں اور کچھ کم۔ رہی وہ رسّی جو آسمان سے زمین تک پہنچی ہوئی اور واصل ہے وہ حق ہے جس پر آپ قائم ہیں، آپ اس کو پکڑتے ہیں تو اللہ آپ کو بلندی عطا کرتا ہے، پھر آپ کے بعد ایک آدمی اسے پکڑتا ہے اور اس کے ذریعہ بلند درجہ حاصل کرتا ہے ، پھر ایک دوسرا شخص اس کو تھام لیتا ہے اور اس کے ذریعہ بلندی سے سرفراز ہوتا ہے ، پھر ایک اور اس کو پکڑ لیتا ہے اور وہ ٹوٹ جاتی ہے، پھر اس کی خاطر جوڑ دی جاتی ہے اور وہ بھی بلندی حاصل کر لیتا ہے۔‘‘ اے اللہ کے رسول! میراباپ آپ پر قربان، مجھے بتایئے کہ کیا میں نے درست تعبیر بتائی ہے یا مجھ سے غلطی ہوئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم