کتاب: روشنی - صفحہ 200
میں تمہارے لیے کیا مانع ہے؟ اور کس چیز نے تم کو ہر رکعت میں یہ سورت پڑھنے پر آمادہ کر رکھا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: مجھے اس سے محبت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حبک إیاہا أدخلک الجنۃ۔))[1] ’’اس سے تمہاری محبت نے تمہیں جنت میں داخل کردیا۔‘‘ یہ بھی صحابہ کے اس قول یا فعل کی مثال تھی جس کا علم ہونے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو درست قرار دیا رہے صحابہ کے ایسے اقوال یا افعال جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ردّ کردیا ان سے متعلق پہلا واقعہ حسب ذیل ہے۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے ہو اسی طرح وضو کرلو، پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاؤ، پھر کہو: ((اَللَّہُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِی إِلَیْکَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِی إِلَیْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِی إِلَیْکَ، رَہْبَۃً وَرَغْبَۃً إِلَیْکَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ، آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ۔))[2] ’’اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کردی اور اپنا معاملہ تیرے حوالہ کردیا اور اپنا چہرہ تیری طرف رجوع کرلیا اور اپنی پیٹھ تیری پناہ میں دے دی، میں نے ایسا تیری رضا کی خواہش اور تیری ناراضگی کے خوف کے جذبے سے کیا، تیری پکڑ سے بچنے اور نجات حاصل کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے سوائے تیرے پاس کے، میں اس کتاب پر جو تو نے نازل کی ہے اور اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے
[1] صحیح بخاری : ۷۷۴، ترمذی : ۲۹۰۱. [2] صحیح بخاری ۲۴۷، ۶۳۱۱، ۶۳۱۳، ۶۳۱۵۔ صحیح مسلم : ۲۷۱۰.