کتاب: روشنی - صفحہ 20
جنت میں سے ایک شخض ہیں، اور میں نے ان سے ان لوگوں کی باتیں نقل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسا اور ایسا کہا ہے ، اس پر انہوں نے کہا: سبحان اللہ! ان کے لیے ایسی بات کہنا مناسب نہیں تھا جس کا انہیں کوئی علم نہیں ہے، درحقیقت بات صرف اتنی ہے کہ میں نے خواب دیکھا تھا کہ گویا ایک ستون یہ جو ایک ہرے بھرے باغ میں رکھا ہوا ہے اور وہ اس میں گاڑ دیا گیا ، اور اس ستون کے سرے پر ایک حلقہ ہے اور ستون کے نیچے منصف ہے۔ منصف ، یعنی وصیف۔ خادم۔ اور کہا گیا کہ اوپر چڑھو تو میں چڑھ گیا یہاں تک کہ حلقہ کو پکڑ لیا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خواب بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یموت عبداللّٰہ وہو آخذ بالعروۃ الوثقی۔)) [1] ’’عبداللہ مضبوط حلقے کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے مریں گے۔‘‘ یہی حدیث صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مناقب کے تحت ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے، جس میں اس واقعہ کی زیادہ تفصیل بیان ہوئی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب سن کر فرمایا ہے: ((تلک الروضۃ الإسلام ، و ذلک العمود عمود الإسلام و تلک العروۃ عرۃ الوثقی فأنت علی الإسلام حتی تموت۔))[2] ’’وہ باغ اسلام ہے ، اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ عروہ( کڑا، یا حلقہ) عرۃ الوثقٰی ہے اور خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم وفات پانے تک اسلام پر قائم رہو گے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: (( إنی رأیت اللیلۃ فی المنام ظلۃً تنطُفُ السمن والعسل
[1] بخاری: ۷۰۱۰۔ مسلم: ۶۳۸۲. [2] بخاری: ۳۸۱۳۔ مسلم: ۶۳۸۱۔ ۲۴۸۴.