کتاب: روشنی - صفحہ 199
فوجی مہم پربھیجا اور اس پورے سفر کے دوران میں ان کا یہ مستقل معمول رہا کہ ہر نماز میں وہ ’’قل ھو اللّٰہ احد‘‘ کے ساتھ اپنی قراء ت ختم کرتے، واپسی پر ان کے ساتھیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا: ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ لوگوں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اس میں رحمان کی صفت بیان کی گئی ہے اس لیے مجھے اس کا پڑھنا محبوب ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اخبروہ أن اللہ یحبہ۔))[1]
’’ان کو خبر دے دو کہ اللہ انھیں محبوب رکھتا ہے۔‘‘
اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے، فرماتے ہیں:
’’انصار میں سے ایک صاحب مسجد قبا میں لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے اور ان کا طریقہ یہ تھا کہ وہ ہر رکعت میں جو سورت پڑھتے اس سے پہلے ’’ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ‘‘ پڑھتے اور جب اس سے فارغ ہوجاتے، پھر اس کے ساتھ کوئی سورت پڑھتے، اور وہ ہر رکعت میں یہی کرتے، ان کے ساتھیوں نے ان سے بات کی اور کہا: تم اس سورت سے نماز کا آغاز کرتے ہو، پھر اس کو کافی نہ سمجھ کر دوسری سورت پڑھتے ہو، لہٰذا تم ایسا کرو کہ یا تو صرف اسی کو پڑھو اور یا اسے چھوڑ کر کوئی اور سورت پڑھو۔ اُن صاحب نے جواب دیا: میں اسے نہیں چھوڑ سکتا، اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میں اسی طرح تمہاری امامت کروں تو میں کرتا رہوں گا اور اگر تمھیں یہ ناپسند ہے تو میں تمہاری امامت ترک کردوں، چونکہ ان کے اصحاب ان کو اپنے بہتر لوگوں میں شمار کرتے تھے، اس لیے انھوں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان کے علاوہ کوئی اور ان کی امامت کرے۔ بالآخر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو انھوں نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے فلاں! تمہارے ساتھی تم سے جیسا کرنے کو کہتے ہیں ویسا کرنے
[1] بخاری : ۷۳۷۵۔ صحیح مسلم : ۸۱۳.