کتاب: روشنی - صفحہ 193
’’میرے طریقے اور میرے بعد راست رو اور ہدایت یافتہ خلفاء کے طریقے پر کاربند رہنا، اس کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور دانتوں سے پکڑے رہنا، اور نئی باتوں سے دور رہنا، کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ آپ جمعہ کے خطبہ میں من جملہ اور باتوں کے دین میں نئی باتیں پیدا کرنے کی سنگینی سے خبردار کرتے رہتے تھے، چنانچہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی طویل حدیث میں درج ذیل فقرہ خصوصی درس و مطالعہ اور غور و فکر کا طالب ہے، ارشاد نبوی ہے: ((أما بعد، فإن خیر الحدیث کتاب اللہ وخیر الہدی ہدی محمد، وشر الأمور محدثاتہا، وکل بدعۃ ضلالۃ۔))[1] ’’اللہ کی حمد و ثنا کے بعد، درحقیقت بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے اور بہترین ہدایت محمد کی بیان کردہ ہدایت ہے اور بری باتیں نئی باتیں ہیں اور ہر نئی بات گمراہی ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی واضح فرمادیا ہے کہ اس دنیا سے آپ کی رحلت کے بعد کتاب و سنت ہی امت کے لیے ماخذ رشد و ہدایت رہیں گی، ارشاد نبوی ہے: ((ترکت فیکم امرین لن تضلوا ما مسکتم بہما: کتاب اللہ وسنۃ نبیہ۔))[2] ’’میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں، اگر تم ان کو پکڑے رہو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے، اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔‘‘ اوپر قرآن و حدیث کی جو تصریحات پیش کی گئی ہیں ان سے جہاں یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے رحلت فرمانے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اس دین کے
[1] صحیح مسلم: ۸۶۷. [2] مؤطا، کتاب القدر، حدیث:۳.