کتاب: روشنی - صفحہ 189
دروازہ کھل جاتا ہے۔ ایسا شخص دین کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکتا، البتہ خود ہار مان جاتا ہے۔ حضرت جویریرہ اُمّ المومنین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس صبح کو اس حال میں تشریف لائے کہ میں تسبیح پڑھ رہی تھی، پھر اپنی ضرورت کے تحت واپس تشریف لے گئے، پھر دوپہر کے قریب واپس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم ابھی تک بیٹھی ہوئی ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھادوں جو اگر تمہاری تسبیحوں کے بالمقابل رکھے جائیں یا ان کو ان سے وزن کیا جائے تو وہ ان پر بھاری ہوجائیں، ’’سبحان اللّٰہ عدد خلقہ‘‘ تین بار ’’سبحان اللّٰہ زنۃ عرشہ‘‘ تین بار ’’سبحان اللّٰہ رضا نفسہ‘‘ تین بار اور ’’سبحان اللہ مداد کلماتہ‘‘ تین بار۔[1] غور فرمائیے کہ اُمّ المومنین صبح سے دوپہر تک جو تسبیحیں اپنی دانست میں کرتی رہیں اور تھکتی رہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف چار تسبیحیں ان کو ایسی بتادیں جو ان کی کئی گھٹنوں کی تسبیحوں پر بھاری تھیں، بھاری ہیں اور قیامت تک بھاری رہیں گی۔ بھائیو! اسلام میں دینداری کا معیار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور سیرت ہے، صوفیا کے من گھڑت اوراد و اذکار، جھوٹے واقعات اور روایات اور ان کے مبالغہ آمیز اعمال نہیں، بلکہ ان سے اس دین سے دوری پیدا ہوتی ہے جس کا نام اسلام ہے۔ اتباع یا شریعت سازی مسئلہ:… حق کے متلاشی ایک نوجوان مسلمان نے میرے نام ایک خط میں لکھا ہے: میں دینی مسائل کے بارے میں بہت کم معلومات رکھتا ہوں، البتہ اتنی بات جانتا ہوں کہ عبادات سے متعلق کسی بھی عمل کو کتاب و سنت سے ماخوذ ہونا چاہیے، کیونکہ میں نے بہت سے علماء سے بارہا یہ سنا ہے کہ اسلام میں عبادات کا شعبہ اپنی تمام تر تفصیلات کے ساتھ مکمل ہے اس حوالہ سے میں نے ایک حدیث بھی متعدد اہل علم کی زبانوں سے سنی ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے:
[1] صحیح مسلم : ۲۷۲۶.