کتاب: روشنی - صفحہ 186
درحقیقت جس نے ساری عمر روزہ رکھا اس نے روزہ رکھا ہی نہیں۔ ہر ماہ تین دن کے روزے پوری عمر کے روزوں کے برابر ہیں، ہر ماہ تین دنوں کے روزے رکھ لیا کرو اور ہر ماہ میں ایک بار قرآن ختم کرلیا کرو۔ میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ فرمایا: بہترین روزہ داؤد کا روزہ رکھا کرو؛ ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن نہ رکھو اور ہفتہ میں ایک بار قرآن ختم کیا کرو اس سے زیادہ نہ پڑھو۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ’’ان کے اس اصرار پر کہ اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دنوں میں ختم کیا کرو۔‘‘ [1]
ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ ارشادات ہیں دوسری طرف اسلام سے نسبت کا دعویٰ کرنے والے ایک بہت بڑے طبقہ کے وہ اعمال ہیں جن کو وہ فضائل میں شمار کرتے ہیں۔
فوائد الفؤاد تصوف کی ایک مشہور کتاب ہے یہ دراصل نظام الدین اولیاء کے ملفوظات کا مجموعہ ہے۔ اس میں ایک بزرگ خواجہ بہاؤ الدین زکریا ملتانی کا واقعہ نقل ہوا ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے کہ ان کو جو کچھ حاصل ہوا ہے نماز سے حاصل ہوا ہے، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے مشائخ زاہدوں کے جملہ اوراد کا ورد کیا، مگر ختم قرآن نہ کرسکے انھوں نے کہا کہ ان کو یہ خبر دی گئی کہ فلاں بزرگ طلوع صبح صادق سے آفتاب نکلنے تک قرآن شریف ختم فرماتے تھے‘‘ یاد رہے کہ تیز رفتاری سے مگر واضح طریقے سے قرآن پاک کی مسلسل تلاوت کی جائے تو پورا قرآن ختم کرنے میں ۸ گھنٹے لگ جاتے ہیں، جبکہ طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک کی مدت ایک گھنٹہ ۱۵ منٹ ہوتی ہے، جس میں سے اگر ۱۵ منٹ نماز فجر کے لیے منہا کرلیے جائیں تو صرف ایک گھنٹہ باقی بچتا ہے، کیا عقل سلیم یہ تسلیم کرسکتی ہے کہ کوئی شخص صحیح تلفظ کے ساتھ ایک گھنٹہ میں پورے قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے؟
مگر اس پر تعجب کیوں، ایک دوسرے صوفی بزرگ نے تو یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ ’’میں ہر روز سات سو قرآن شریف ختم کرتا ہوں۔‘‘ (ص ۶۳)
[1] صحیح بخاری ۱۹۷۵۔۱۹۷۸، صحیح مسلم : ۱۱۵۹.