کتاب: روشنی - صفحہ 183
کی فہرست میں درج نہیں ہورہا ہے۔ ہر مسلمان کو اللہ سے محبت کرنے کا دعویٰ ہے اور وہ یہ خواہش بھی رکھتا ہے کہ اللہ بھی اس سے محبت کرے، مگر اللہ سے محبت کا یہ دعویٰ محض ایک دعویٰ ہے اور اس سے اللہ کے محبت کرنے کی خواہش نری ایک خواہش ہے، اگر اس کی میزانِ عمل میں اتباع نبی شامل نہ ہو: ﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ (آل عمران:۳۱) ’’اے نبی! کہہ دو، اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمھارے گناہوں کو معاف فرمادے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور حد درجہ مہربان ہے۔‘‘ یہ آیت مبارکہ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں وہ لوگ اپنے چہرے دیکھ سکتے ہیں جن کو محبت الٰہی کا بڑا دعویٰ ہے، لیکن وہ رسول کی پیروی اور اتباع کرنے کے بجائے اپنے من گھڑت اذکار و اوراد اور مجاہدوں اور ریاضتوں کو حرز جان بنائے ہوئے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کو اسوۂ حسنہ بنانے کے بجائے اپنے ہوائے نفس اور ذوق و پسند پر عمل پیرا ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: ((جَائَ ثَلَاثَۃُ رَہْطٍ إِلَی بُیُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم یَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَۃِ النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم فَلَمَّا أُخْبِرُوا، کَأَنَّہُمْ تَقَالُّوہَا، فَقَالُوا: أَیْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم ؟ قَدْ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ أَحَدُہُمْ: أَمَّا أَنَا فَإِنِّی أُصَلِّی اللّٰیْلَ أَبَدًا، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَصُومُ الدَّہْرَ وَلَا أُفْطِرُ، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَائَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا۔ فَجَائَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم ، فَقَالَ أَنْتُمُ الَّذِینَ قُلْتُمْ کَذَا وَکَذَا؟ أَمَا وَاللّٰہِ إِنِّی لَأَخْشَاکُمْ لِلَّہِ وَأَتْقَاکُمْ لَہُ، لَکِنِّی أَصُومُ وَأُفْطِرُ،