کتاب: روشنی - صفحہ 171
سے پہلے ایمان کے ساتھ گزر چکے ہیں ، پھر اس کے آخر میں کہو:…
اے ابو الحسن! یہ عمل تم تین جمعہ یا پانچ جمعہ، یا سات جمعہ کو انجام دو، اللہ کے اذن سے تم قبولیت سے نوازے جاؤ گے ، اس ذات کی قسم! جس نے حق کے ساتھ مجھے مبعوث فرمایا ہے اس عمل نے کسی مومن سے کبھی خطا نہیں کیا ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: اللہ کی قسم! علی پانچ یا سات دن سے زیادہ نہیں ٹھہرے کہ اسی طرح کی مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرا حال پہلے یہ رہا ہے کہ چار آیتیں یا ان کے ہم مثل سیکھتا تھا اور جب ان کو اپنے آپ دہرانے کی کوشش کرتا تو وہ میرے قابو سے نکل جاتیں اور آج میں چالیس آیتیں یا ان کے ہم مثل سیکھتا ہوں اور جب اپنے آپ ان کو دہراتا ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ اللہ کی کتاب میری آنکھوں کے سامنے ہے، اور میں حدیث سنتا تھا اور جب اس کو دہرانے کی کوشش کرتا تو میری پکڑ میں نہ آتی، مگرمیں آج حدیثیں سنتا ہوں اور جب ان کو بیان کرتا ہوں تو ان میں سے ایک حرف کی بھی کم نہیں کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس وقت فرمایا: اے ابو الحسن! رب کعبہ کی قسم! تم مومن ہو۔‘‘ [1]
امام ترمذی نے یہ حدیث نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’ یہ حدیث حسن ضعیف ہے جس کو ہم صرف ولید بن مسلم کی حدیث کے طور پر جانتے ہیں۔‘‘
محدث محًد ناصر الدین البانی نے لکھا ہے کہ سنن ترمذی کے مطبوعہ بولاق اور دعاس کے نسخوں میں ’’ حسن‘‘ کا لفظ آیا ہے، لیکن حافظ ابن عساکر نے ترمذی کی جو عبارت نقل کی ہے اسی طرح حافظ ضیاء مقدسی نے بھی ’’المختارہ‘‘ میں اس میں صرف ’’غریب‘‘ ہے حسن نہیں ہے اور اس کی سند کے اعتبار سے یہی درست ہے۔
مذکورہ روایت کی سند اگرچہ بظاہر صرف ضعیف ہے، مگر اس کا متن موضوع اور جھوٹ
[1] ترمذی: ۳۵۷۰۔ الموضوعات: ۱۰۲۴۔ الترغیب والترہیب:۸۷۴۔ تنزیہ الشریعہ: ۹۱.