کتاب: روشنی - صفحہ 168
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ’’سلیمان سچا تھا، لیکن غلطیاں کرتا تھا۔‘‘[1]
’’حفظ قرآن‘‘ کی روایت کی سند کے دو راویوں کا حال واضح کر دینے کے بعد عرض ہے کہ اس روایت کے متن کی بھی کسی نے تصحیح نہیں کی ہے، حتی کہ حافظ سیوطی ج۹و فضائل سے متعلق کسی روایت کو مشکل سے ردّ کرتے ہیں، انہوں نے بھی اس روایت کے ایک متن پر صحیح نہ ہونے کا حکم لگایا ہے اور دوسری کی سند اور متن کے بارے میں امام دار قطنی اور حافظ ابن حجر کے اقوال نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’ واللہ اعلم، گویا ان کا دل اس کو صحیح کہنے پر آمادہ نہ ہو سکا۔‘‘[2]
ابو الحسن علی بن محمد عراق نے ’’تنزیہ الشریعہ‘‘ میں حافظ سیوطی کے نقل کر دینے پر اکتفا کیاہے۔[3]
امام شوکانی نے ’’الفوائد المجموعہ‘‘ میں اس کی سند کے بارے میں علمائے حدیث کی آراء نقل کرنے کے بعد اس کی صحت سے انکار کیا ہے اور اس کے متن کو منکر بتایا ہے۔[4]
حافظ ابن منذری نے مملی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ اس حدیث کی سندیں عمدہ ، لیکن اس کا حد درجہ ضعیف ہے۔ [5]
ذیل میں اس روایت کے کچھ حصے نقل کر رہا ہوں:
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں:
((بینما نحن عند رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم : إذ جاء ہ علی بن أبی طالب، فقال: بأبی أنت و امی! تفلت ہٰذا القرآن من صدر، فما أجدنی أقدر علیہ، فقال رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم :
[1] التقریب، ترجمہ: ۲۵۸۸.
[2] اللالی المصنوعہ ، ص: ۵۵، ۵۶، ج:۲.
[3] ص: ۱۱۱، ۱۱۲، ج:۲،حدیث نمبر:۹۱.
[4] ص: ۴۱، ۴۲.
[5] ضعیف الترغیب، ص: ۴۳۷، ج:۱.