کتاب: روشنی - صفحہ 163
عمر رسیدہ ہو جانے پر ان کا حافظہ کمزورہو گیا تھا۔[1] ان کی ثقاہت مختلف فیہ ہے۔ [2] درحقیقت اس روایت کی سند اور متن کو محمد بن زکریا غلابی نے گھڑا ہو گا ، کیونکہ وضاعین ایسا بھی کرتے رہے ہیں کہ کوئی عبارت ترتیب دے کر اس کے شروع میں ایسی سند بنا کر جوڑ دی جس کے بیشتر راوی ثقہ ہوں۔ اس باطل نماز کی پانچویں روایت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے اور ان سے اس کی روایت کا مجرم ابان بن أبی عیاش ہے جس کے کذاب اور متروک ہونے پر ائمہ جرح و تعدیل کا اتفاق ہے۔ امام شعبہ نے اس کی جرح میں یہاں تک فرما دیا ہے کہ کسی آدمی کا زنا کرنا ابان سے حدیث روایت کرنے سے بہتر ہے۔ [3] اس روایت میں صاحب حاجت کو بدھ، جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھنے او ر جمعہ کی رات میں اس طرح ۱۲ رکعتیں نماز پڑھنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ شروع کی دس رکعتوں کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ ایک بار اور آیۃ الکرسی دس بار پڑھی جائے اور آخری دو رکعتوں کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ ایک بار اور ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ پچاس مرتبہ پڑھی جائیں، پھر بیٹھ کر اپنی حاجت طلب کی جائے تو اللہ اس کی حاجت پوری کرے گا۔ اوپر صوفیا میں پابندی سے پڑھی جانے والی غیر شرعی اور باطل نماز، نمازِ حاجت کے بارے میں پانچ موضوع اور باطل روایتوں پر نہایت شرح و بسط کے ساتھ اس لیے گفتگو کی گئی ہے تاکہ اس نماز کی نکارت اور اس کے عدم مشروعیت واضح کی جا سکے ، وہیں یہ دکھایا جا سکے کہ اس دین میں بدعتوں کا رواج دینے والوں نے مسلمانوں کی عاقبت خراب کرنے اور کتاب و سنت کے ناکافی ہونے کا عقیدہ پھیلانے کے لیے کتنا چومکھا کام کیا ہے۔
[1] ابن حجر، التقریب، ترجمہ: ۷۹۸۵. [2] زیلعی نصب الرایہ. [3] المیزان، ص: ۱۲۴، ۱۲۹، ج: ۱، ترجمہ: ۱۵۔ الجرح والتعدیل ، ص: ۲۲۲، ۲۲۳، ج: ۲، ترجمہ: ۱۰۸۷۔ الضعفاء والمتروکین، ص: ۸۷، ترجمہ: ۱۰۴۔ المجروحین، ص: ۸۸، ۹۱، ج:۱، ترجمہ:۱.