کتاب: روشنی - صفحہ 15
(( عن ابی سلمۃ یقول: کنت أری الرؤیا فتُمرِضُنی حتی سمعت ابا قتادہ یقول: وانا کنت أری الرؤیا تُمرِضنی ، حتی سمعت النبی صلي الله عليه وسلم یقول: الرؤیا الحسنۃُ من اللّٰہ، فاذا رأی أحدکم ما یُحب فلا یحدث بہ إلا من یحب وإذا رأی ما یکرہُ فلیتعوذ باللّٰہ من شرہا و من شر الشیطان ولیتفِل ثلاثًا ولا یحدث بہا احدًا ، فانہا لن تضرہ۔))[1]
’’ابو سلمہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں ایسے خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار بنا دیتے تھے، یہاں تک کہ میں نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں ایسے خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار بنا دیتے تھے (یعنی غم زدہ اور فکر مند بنا دیتے تھے) یہاں تک کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
’’عمدہ خواب اللہ کی طرف سے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے پسند آئے تو اس کو صرف ایسے شخص سے بیان کرے جس سے اس کو محبت ہو اور جب ایسا خواب دیکھے جو اسے پسند نہ آئے تو اس کے شر اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور تین بار تھوک دے اور اس کو کسی سے بیان نہ کرے، تو یہ خواب اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
(( إذا رأی أحدکم الرؤیا یُحبہا ، فانہا من اللّٰہ ، فلیحمدِ اللّٰہَ علیہا ولیحدث بہا، وإذا رأی غیر ذلک لما یکرہُ فإنما ہی من الشیطان، فلیستعذ من شرہا و لا یذکرہا لأحد، فإنہا لن تضرہ۔)) [2]
[1] بخاری: ۷۰۴۴۔ مسلم: ۲۲۶۱.
[2] بخاری: ۷۰۴۵.