کتاب: روشنی - صفحہ 149
حافظ ذہبی تحریر فرماتے ہیں: ’’عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم یمامی ، عمر بن ابی خثعم ہے وہ اپنے دادا کی طرف نسبت سے بھی مشہور ہے ، اس کو عمر بن خثعم بھی کہا جاتا تھااس نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث روایت کی ہے، اور اس کی روایت کردہ دو حدیثیں منکر ہیں، جن میں سے ایک یہی زیر بحث حدیث ہے اور دوسری ((من قرأ الدخان فی لیلۃ)) ہے۔ ابو زرعہ نے اس کو بے حد ضعیف قرار دیا ہے۔ امام بخاری کا قول ہے : منکر الحدیث اور ناقابل اعتبار تھا۔ ‘‘[1] دوسری حدیث: محمد بن عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے ، کہتے ہیں: ’’میں نے عمار بن یاسر کو دیکھا کہ انہوں نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں، تو میں نے کہا: ابا جان! یہ کونسی نماز ہے؟ فرمایا: میں نے اپنے حبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں ادا کیں اور فرمایا: ((من صلی بعد المغرب ست رکعات غُفِرت لہ ذنوبہ وإن کانت مثل زبد البحر۔)) ’’جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے گا اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘ [2] حافظ طبرانی یہ حدیث نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ حدیث عمار سے صرف اسی سند سے مروی ہے اور اس کی روایت میں صالح بن قطن منفرد ہے۔ یہ روایت جھوٹ ہے، کیونکہ اس کا راوی صالح بن قطن ایک غیر معروف راوی ہے جس کے بارے میں ائمہ جرح و تعدیل میں سے کسی نے بھی کچھ نہیں لکھا ہے۔
[1] میزان الاعتدال ، ص: ۲۵۴، ج: ۵، ترجمہ: ۶۱۶۳. [2] المعجم الاوسط، ص: ۱۲۰، ۱۲۱، ج: ۸، حدیث: ۷۲۴۱.