کتاب: روشنی - صفحہ 147
(( خرج رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم علی أہل قبائٍ وہم یصلون، فقال: صلاۃ الأوابین إذا رمضت الفصال۔))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل قبا کے پاس ایسے وقت میں تشریف لے گئے جب وہ نماز (چاشت) پڑھ رہے تھے۔‘‘
آپ نے فرمایا:
’’(اللہ سے) بہت زیادہ رجوع کرنے والوں کی نماز اس وقت ہے جب اونٹ کے چھوٹے بچے دھوپ کی شدت سے سخت گرمی محسو س کرتے ہیں۔‘‘ (۷۴۸)
اس حدیث میں اگرچہ یہ صراحت نہیں ہے کہ اہل قبا اس وقت کون سی نماز پڑھ رہے تھے، لیکن اس سے قبل جو حدیث ہے اس میں یہ تصریح ہے کہ وہ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے اور ان کو دیکھ کر زید بن ارقم نے کہا تھا کہ اس وقت کے علاوہ وقت میں نماز زیادہ بہتر ہے ، پھر اپنے اس قول کی دلیل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا تھا کہ:
((صلاۃ الاوابین حین ترمض الفصال۔))
’’بہت زیادہ رجوع کرنے والوں کی نماز اس وقت ہے جب اونٹ کے چھوٹے بچے دھوپ کی تپش سے جلنے لگیں۔‘‘
دراصل طلوع آفتاب کے بعد سے دوپہر تک کی درمیانی مدت میں تین نمازوں کی بڑی تاکید آئی ہے یہ تینوں نمازیں ہمیں تو ایک ہی ، مگر ان میں سے دو کو ان کے اوقات سے موسوم کیاگیاہے اور تیسری کو نماز پڑھنے والوں کی صفت سے ، تفصیل یوں ہے:
۱۔ اگر طلوعِ آفتاب کے تھوڑی دیر بعد نماز پڑھی جائے تو اس کو نمازِ اشراق کہتے ہیں، کیونکہ اشراق کے معنی ہیں طلوعِ آفتاب۔
۲۔ اگر سورج زیادہ اوپر چڑھ جائے اور روشنی خوب تیز ہو اجائے اور پھیل جائے تو اس وقت کو عربی میں ضحی اور اُردو میں چاشت کہتے ہیں ، اس مناسبت سے اس وقت پڑھی جانے والی نماز صلاۃ الضحیٰ یا چاشت کی نماز کہلاتی ہے۔