کتاب: روشنی - صفحہ 145
اس کی کوئی اصل اور بنیاد نہیں ہے ، بلکہ یہ نماز معصیت اور گمراہی ہے، جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں صراحت ہے: ((وإیاکم و محدثات الأمور، فإن کل مَحدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ۔)) [1] ’’اپنے آپ کو دین میں پیدا کردہ نئی باتوں سے دُور رکھو، کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ ‘‘ احیاء العلوم کے حاشیہ پر مطبوع حافظ زین الدین عراقی کی کتاب ’’المغنی عن حمل الاسفار‘‘ میں ہے کہ ’’ صلاۃ الرغائب کی حیدث رزین نے اپنی کتاب میں روایت کی ہے، موضوع ہے۔‘‘ [2] اوپر کی وضاحتوں کے بعد نمازِ رغائب کے بارے میں محبوب الٰہی نظام الدین اولیاء کے فرمودات نقل کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ یہ اندازہ کیا جا سکے کہ صوفیا کس طرز کے لوگ ہیں اور ان کے ذرائع معلومات کیا ہیں، ملاحظہ فرمائیں: ’’رغائب جمع رغبت کی ہے، یعنی اس شب میں بہت خیر و برکت ہیں۔‘‘ اس کے بعد ارشاد فرمایا: ‘‘جو شخص وہ نمازیں جو اس شب میں پڑھنی آئی ہیں پڑھے گا اس سال نہ مرے گا۔‘‘ اس کے بعد ارشاد فرمایا: ’’وہ شخص ہمیشہ اس رات کو کل نمازیں جو اس شب میں پڑھنی آئی ہیں پڑھتا تھا، اس سال جو اس کے مرنے کے لیے مقرر تھا پورا کیا اور قبل از ’’نمازِ لیلۃ الرغائب‘‘ کے مر گیا۔‘‘ [3] مذکورہ جھوٹی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ رغائب
[1] ابوداؤد: ۴۶۰۷۔ ترمذی: ۲۶۷۶۔ ابن ماجہ: ۴۲. [2] ص: ۲۸۳، ج:۱. [3] فوائد الفوائد ، ص: ۸۴۔۸۵.