کتاب: روشنی - صفحہ 144
کے بعد سلام پھیرے اور ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ ایک بار، انا انزلناہ فی لیلۃ القدر تین بار اور قل ہوا اللّٰہ احد بارہ بار پڑھے اور جب اپنی نماز سے فارغ ہو جائے تو میرے اوپر ستر بار درُود بھیجے اور کہے: اللّٰہم صلی علی محمد النبی الامی و علی آلہ ، پھر سجدہ کرے اور اپنے سجدے میں ستر بار کہے: سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح، پھر اپنا سر اُٹھائے اور ستر بار کہے: رب اغفر وارحم و تجاوز عما تعلم إنک أنت الأعز الاکرم،پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں بھی وہی کہے جو پہلے سجدہ میں کہا ہے ، پھر اپنے سجدے ہی کی حالت میں اپنی حاجت طلب کرے تو وہ پوری کی جائے گی۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی بھی یہ نماز پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دیں گے، اگرچہ وہ سمندر کے گھاگ، ریت کے ذرات، پہاڑوں کے وزن اور درختوں کے پتوں کے بقدر ہی کیوں نہ ہوں، اور وہ قیامت کے دن اپنے خاندان اور گھرانے کے ایسے سات سو افراد کے حق میں شفاعت کرے گا جو دوزخ کے مستحق قرار دیے جا چکے ہوں گے یا جن پر دوزخ واجب ہو چکی ہو گی۔‘‘ یہ حدیث نہیں جھوٹ ہے اور اس میں بیان کردہ نماز رغائب مردود اور باطل ہے جو موجب اجر و ثواب نہیں موجب عقاب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ((من أحدث فی أمرنا ہذا ما لیس منہ فھو ردّ۔)) [1] ’’جس نے میرے اس دین میں کوئی ایسی نئی چیز بڑھائی جو اس کی نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘ اس فرمانِ نبوی کے بموجب نمازِ رغائب نہ صرف یہ کہ مردود ہے ، کیونکہ شریعت میں
[1] بخاری: ۲۶۹۷۔ مسلم: ۱۷۱۸.