کتاب: روشنی - صفحہ 140
اگر کوئی سورۃ الکہف میں قصۂ موسیٰ و خضر کو شروع سے آخر تک بغور پڑھے اور پھر اس قصے سے متعلق صحیحین کی حدیثوں کا مطالعہ کرے تو وہ یہ محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ جہاں اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں حیرت ناک ہم آہنگی اور مماثلت پائی جاتی ہے وہیں قرآن و حدیث کے بیان سے خضر علیہ السلام کی شخصیت میں کسی اعجوبہ پن کا اظہار نہیں ہوتا یہ تو بعد میں صوفیا نے خضر علیہ السلام کا ایسا ہوا بنا کر کھڑا کر دیاکہ وہ مافوق البشر ہستی نظر آنے لگے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد : ﴿وَعَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا﴾ سے اولیاء اللہ کے لیے ایک ایسا علم لدنی ایجاد کر لیا جو ان کو براہِ راست اللہ تعالیٰ سے حاصل ہونے لگا اور وہ وحی الٰہی سے بے نیاز ہو گئے۔ حالانکہ ﴿وَعَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا﴾ کی ا س کے علاوہ کوئی حقیقت نہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بذریعہ الہام یا القاء یہ حکم دیا تھا، کہ وہ قصے میں مذکور تینوں کام انجام دیں اور ان کو جس الہام یا القاء یا قرآن کی زبان میں جس وحی کے ذریعہ حکم دیا گیا تھا وہ اس وحی اور الہام سے ذرہ برابر مختلف نہ تھا جس وحی یا الہام کے ذریعہ موسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنے بچے موسیٰ کو دریا میں ڈال دیں، لیکن موسیٰ علیہ السلام کی ماں کا ہوا نہیں بنایا گیا اور نہ ان کی نبوت و ولایت کے مسائل گھڑے گئے، حالانکہ موسیٰ علیہ السلام کو دریا میں ڈالنے کا قصہ کشتی کو عیب دار بنانے، ایک معصوم کو قتل کر دینے او رایک گرتی ہوئی دیوار جس کے نیچے خزانہ دفن تھا، کو سیدھی کر دینے سے زیادہ عبرت ناک اور سبق آموز تھا۔ پہلی بات تو یہ تھی کہ ایک حقیقی ماں کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اپنے شیر خوار بچے کو ایک غیر یقینی خطرے سے بچانے کے لیے حقیقی موت کے منہ میں جھو نک دے اور یہ بجائے خود نہایت دل ہلا دینے والا حکم تھا۔ دوم یہ کہ اس معصوم بچے کو بچوں کے اس قاتل کے پاس پہنچا دیا گیا، جس کو قتل کرنے کے لیے وہ دوسرے بچوں کو قتل کرتا تھا جس میں اللہ تعالیٰ کی حفاظت و حمایت کا ایک نہایت محیر العقول اور غیر معمولی پہلو مضمر تھا ۔ سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس بچے کو اپنے وعدے کے مطابق اسی بچپن اور دُکھی ماں کے پاس پہنچا دیا مگر ایک ایسی دایہ کی شکل میں کہ وہ اپنے ہی لخت جگر کو دودھ پلائے اور اس پر اجرت بھی پائے۔ یہ ساری حکمتیں ایسی تھیں جو