کتاب: روشنی - صفحہ 14
’’جب زمانہ اپنے اختتام کے قریب ہو گا، مومن کا خواب مشکل سے جھوٹا ہو گا۔ اور مومن کا خواب نبوت کے ۴۶ حصوں میں سے ایک حصہ ہے اور جو چیز نبوت کا حصہ ہو وہ جھوٹی نہیں ہوتی۔محمد بن سیرین کہتے ہیں: میں یہ کہتا ہوں کہ کہا جاتا ہے کہ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں؛ دل میں پیدا ہونے والے خیالات و افکار جو نیند میں خواب کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں، شیطان کی طرف سے سونے والے کو خوف زدہ کرنا یا رنجیدہ بنانا، اور اللہ کی طرف سے خوش خبری‘‘ سو جو کوئی ایسی چیز خواب میں دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ اسے کسی سے بیان نہ کرے، بلکہ اسے چاہیے کہ وہ اُٹھ کر نماز پڑھ لے۔‘‘ ابن سیرین کہتے ہیں: خواب میں ’’طوق‘‘ دیکھنے کو ناپسند سمجھا جاتا تھا اور ’’قید ‘‘ کا دیکھنا لوگوں کو پسند آتا تھا۔ کہا جاتا تھا کہ قید دین میں ثابت قدمی سے عبارت ہے۔ ’’ابو عبداللہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ طوق صرف گردنوں میں ڈالے جاتے ہیں۔‘‘ اس حدیث میں ’’قال محمد‘‘ اور اس کے بعد کا حصہ مشہور تابعی اور تعبیررؤیا کے امام اور سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے راوی محمد بن سیرین رحمہ اللہ کا اضافہ (ادراج) ہے۔ اس حدیث میں خواب کو بیان نہ کرنے کا جو حکم دیا گیا ہے وہ علی الاطلاق نہیں ہے ، کیونکہ بعض دوسری حدیثوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف بُرے خوابوں کو دوسروں سے بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔ رہے اچھے خواب تو ان کو ایسے لوگوں سے بیان کرنے کی اجازت دی ہے جن سے خواب دیکھنے والے کو محبت ہو ، اس لیے کہ اس طرح کے لوگ یا تو خواب کی اچھی تعبیر بتائیں گے یا اپنی لا علمی کا اظہار کر دیں گے، اسی وجہ سے بعض حدیثوں میں صاحب فہم سے خواب بیان کرنے کی صراحت ہے۔ احادیث میں اچھے خواب دیکھنے پر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ذیل میں ایسی حدیثیں نقل کی جارہی ہیں جن سے مذکورہ مفاہیم پر دلالت ہوتی ہے: