کتاب: روشنی - صفحہ 126
سے روایت کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:……‘‘
یہ سند تاریک ہے جس میں عطاء تک کے تمام راوی غیر معروف ہیں۔
۶… ((البدلاء أربعون، إثنان وعشرون بالشام و ثمانیۃ عشر بالعراق، کلما مات منہم واحد بدل اللّٰہ معانہ آخر ، فاذآ جاء الأمر قُبِضوا ، فعند ذلک تقوم الساعۃ۔))
’’ابدال ۴۰ ہیں ، ۲۲ شام میں اور ۱۸ عراق میں، جب جب ان میں سے کوئی مرے گا اللہ اس کی جگہ دوسرا پید اکرتا رہے گا اور جب حکم الٰہی آجائے گا تو سب کی روحیں قبض کر لی جائیں گی اس وقت قیامت قائم ہو جائے گی۔‘‘
یہ روایت موضوع یا منکر ہے ، اس کی روایت امام عبداللہ بن عدی نے الکامل میں (ص: ۳۲۸، ج: ۶)علاء بن زید ثقفی جس کو ابن زیدل بصری بھی کہا جاتا ہے کہ ترجمہ کے ضمن میں (۱۳۷۵)کی ہے اور لکھا ہے کہ اس کی کیفیت ابو محمد تھی، انس رضی اللہ عنہ سے منکر حدیثیں روایت کیا کرتا تھا۔
امام بخاری نے بھی اس کو منکر الحدیث قرار دیا ہے۔
جن دوسری کتابوں میں اس روایت کو نقل کیا گیا ہے ان میں سے بعض کے نام ہیں: تذکرۃ الموضوعات (حدیث نمبر ۱۹۴)، تنزیہ الشریعہ (ص: ۳۰۷، ج:۲)، کشف الخفاء (حدیث نمبر ۳۵) ، المقاصد الحسنۃ (حدیث نمبر ۸)اور الموضوعات (حدیث نمبر ۱۶۴۰)
۷… ((الأبدال من الأولیاء۔))
’’ابدال اولیاء میں سے ہیں۔‘‘
ملا علی قاری ’’الأسرار المرفوعہ (ص: ۱۰۱، حدیث : ۶) میں لکھتے ہیں:
’’انس رضی اللہ عنہ سے متعدد سندوں سے اور مختلف الفاظ میں مروی ہے اور ساری سندیں ضعیف ہیں۔‘‘