کتاب: روشنی - صفحہ 125
ظلم کرنے والوں کو معاف کر دیں گے، اپنے ساتھ بُرا برتاؤ کرنے والوں کے ساتھ حسن سلوک کریں گے اور اللہ عزوجل ان کو جو رزق عطا فرمائے گا اس میں وہ لوگوں کی غم خواری کریں گے۔‘‘ یہ حدیث نہیں جھوٹ ہے ، اس کی سند تاریک ہے جس کے دو راوی سعید بن ابی زیدون اور عبداللہ بن ہارون غیر معروف ہیں۔ امام ذہبی عبداللہ بن ہارون کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’ اوزاعی سے روایت میں غیر معروف ہے اور ابدال کے اخلاق کے بارے میں اوزاعی سے اس کی روایت کردہ حدیث جھوٹ ہے۔‘‘ [1] ۵… (( الأبدال أربعون رجلا ، وأربعون امرأۃ، کلما مات رجل أبدل اللّٰہ رجلا مکانہ ، وإذا ماتت امرأۃ ، أبدل اللّٰہ مکانہا امرأۃ۔)) ’’ابدال ۴۰ مرد اور ۴۰ عورتیں ہیں، جب جب کوئی مرد مر جاتا ہے تو اللہ اس کی جگہ پر اس کے بدلے دوسرا مرد پید کر دیتا ہے اور جب عورت مرتی ہے تو اللہ اس کی جگہ دوسری عورت پیدا کر دیتا ہے۔‘‘ یہ روایت بھی صحیح نہیں ہے ۔ اس کی تخریج خلال نے کرامات الاولیاء (قلمی نسخہ ، ص: ۲، ج:۱ ) میں ، شیرویہ بن شہردار دیلمی نے مسند الفردو س (ص :۲، ج:۱ ، حدیث نمبر : ۳۶۴) میں البانی نے الضعیفہ (ص: ۵۱۹، ۵۲۰، ج:۵ ، حدیث نمبر ۲۴۹۸) میں ، حافظ محمد عبدالرحمن سخاوی نے المقاصد الحسنۃ (حدیث نمبر ۸) میں اور متعدد دوسرے علماء نے اپنی کتابوں میں درج ذیل سند سے کی ہے: ’’ابراہیم بن ولید بن ایوب سے روایت ہے، کہتا ہے : مجھ سے ابو عمر نمدانی نے بیان کیا، کہا: ہم سے ابوسلمہ خراسانی نے عطا سے اور انہوں نے انس بن مالک
[1] میزان الاعتدال ، ص: ۲۱۷، ج:۴.