کتاب: روشنی - صفحہ 123
نازیبا الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں۔
پہلے میں چند روایات پیش کر دینا چاہتا ہوں، پھر کتاب و سنت کی روشنی میں ان کے مضمون پر تبصرہ کروں گا۔
۲… ((الأبدال فی ہذہ الأمۃ ثلاثون، مثل إبراہیم خلیل الرحمن عزوجل ، کلمامات رجلٌ أبدل اللّٰہ تبارک و تعالیٰ مکانہ رجلًا۔))
’’ اس اُمت میں ابدال ۳۰ ہیں جو ابراہیم خلیل الرحمن عزوجل کے مانند ہیں، جب اُن میں سے کوئی مر جاتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی جگہ دوسرا آدمی پیدا کر دیتا ہے۔‘‘
یہ روایت منکر ہے جس کی روایت امام احمد نے مسند میں (۲۳۱۳۱)ہیثم بن کلیب نے اپنی مسند میں (ص:۱۵۹، ج:۱)حافظ ابو محمد حسن بن محمد خلالی نے کرامات الاولیاء میں (قلمی نسخہ ، ص: ۲، ج:۱) حافظ ابو نعیم احمد بن عبداللہ صوفی نے اخبار اصفہان میں (ص:۱۸۰، ج: ۱) اور انہی سے حافظ ابو القاسم علی بن حسن بن ہبۃ اللہ ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں (ص: ۲۷، ج:۱) اس سند سے کی ہے:
حسن بن ذکوان سے روایت ہے ، وہ عبدالواحد بن قیس سے روایت کرتا ہے اور اس نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے۔
یہ روایت نقل کرنے کے بعد امام احمد نے لکھا ہے: ’’یہ حدیث منکر ہے۔‘‘ [1]
اس کی سند کے دو راوی ، عبدالوحد بن قیس اور حسن بن ذکوان جو کہ ضعیف ہیں اور ابن ذکوان کے بارے میں امام احمد نے لکھا ہے کہ اس کی روایت کردہ حدیثیں باطل ہیں۔[2]
اس کے علاوہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے اس کی روایت کرنے والے عبدالواحد بن قیس کی ان سے ملاقات بھی ثابت نہیں اس طرح اس کی سند منقطع بھی ہے۔
[1] ص: ۱۶۸۶.
[2] الضعیفہ، ص: ۳۴۰، ج:۲.