کتاب: روشنی - صفحہ 12
میں نے خواب سے حاصل ہونے والے علم پر جو حکم لگایا ہے اس کی بنیاد نبوت و رسالت کے درمیان پایا جانے والا فرق ہے جس کی تفصیل یہ ہے کہ ’’ نبوت مجردہ‘‘ صرف غیبی اُمور سے مطلع ہونے یا مطلع کیے جانے کا نام ہے۔ صاحب نبوت یا نبی معصوم بھی ہوتا ہے اور اس پر وحی بھی نازل ہوتی ہے، لیکن وہ کسی نئی شریعت کی تبلیغ کا مکلف یا پابند نہیں ہوتا، بلکہ سابق رسول کی شریعت کا مجدد ، احیاء کرنے والا اور داعی ہوتا ہے ، خود نئے شرعی احکام نہیں دیتا، جیسے عیسیٰ علیہ السلام اور دوسرے انبیائے بنو اسرائیل تھے جو شریعت موسوی کے احیاء، توضیح و تفہیم اور دعوت دینے کے مکلف اور پابند تھے۔ کوئی نئی شریعت پیش کرنے کے مجاز اور مکلف نہ تھے۔
اس ضروری وضاحت کی روشنی میں خوابوں کو شرعی مأخذ قرار دینے والوں ، خوابوں کی بنیاد پر پیری مریدی کی دکانیں چلانے والوں اور اکابر و مشائخ اہل تصوف کے غیر معمولی ، بلکہ ناقابل تصدیق فضائل و مناقب کی ترویج کی خاطر خوابوں کا سہارا لینے والوں کی فریب کاریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
خواب کی قسمیں
خواب کی اپنے ماخذ اور مصدر کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں اور قابل فہم اور ناقابل فہم ہونے کے اعتبار سے بھی اس کی دو قسمیں ہیں۔
جس خواب کا ماخذ و مصدر اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اس کو ’’ الرؤیا‘‘ کہتے ہیں، جس کی جمع ’’الرؤی‘‘ آتی ہے۔
اور جو خواب انسان ابخرات میں ہیجان، بد ہضمی اور ذہنی پریشانی کی وجہ سے دیکھتا ہے یا شیطان اس کو دکھاتا ہے، اس کو ’’ الحُلُم‘‘ کہتے ہیں، جس کی جمع ’’ الأحلام‘‘ آتی ہے ، اُردو میں اس کو ’’ خواب پریشاں‘‘ کہتے ہیں۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، کہتے ہیں:
’’پہلے میں خواب دیکھتا تھا تو اس سے حاصل ہونے والے خوف کی وجہ سے