کتاب: روشنی - صفحہ 118
ان کو قبلہ و کعبہ اور ملجا و ماویٰ سمجھنا……‘‘[1]
چونکہ مولانا نے مذکورہ بالا باتیں شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے زمانے کے حالات کی تصویر کشی کرتے ہوئے تحریر فرمائی ہیں۔ اس لیے ماضی کے صیغے استعمال کیے ہیں جن کا یہ مطلب لینا صحیح نہیں ہے کہ اب وہ مشرکانہ حالات نہیں رہے۔
اس مضمون کو ختم کرتے ہوئے پوری شرح صدر اور یقین قلب کے ساتھ یہ اعلان کرتا ہوں کہ اس اُمت میں قبر پرستی کا فتنہ پیدا کرنے والے صرف صوفیا تھے اور صوفیا ہی اس کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، اور اس قبر پرستی کا سبب اور محرک وہ شخصیت پرستی رہی ہے جو صوفیا کی مابہ الامتیاز صفت’’ پیر پرستی‘‘ کی پیداوار ہے۔ اور یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ صرف صوفیا کی قبریں مزاروں اور عبادت گاہوں میں تبدیل کی گئیں۔
[1] ص: ۶۲، ۶۳، ج:۵.